اے رب! اپنے دوست کو عزت سے نواز اور دشمن کو ذلیل کر دے
طلق بن حبیب تابعی رحمہ اللہ یہ دعا کیا کرتے:
«اَللَّهُمَّ أَبْرِمْ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ أَمْرًا رَشِيدًا، تُعِزُّ فِيهِ وَلِيَّكَ، وَتُذِلُّ فِيهِ عَدُوَّكَ، وَيُعْمَلُ فِيهِ بِطَاعَتِكَ».
’’اے اللہ! اس امت کے لیے درست معاملے کا قطعی فیصلہ فرما! جس میں اپنے دوست کو عزت سے نواز دے اور اپنے دشمن کو ذلیل و رسوا کر دے اور جس میں صرف تیری اطاعت کی جائے۔‘‘
[مصنف ابن أبي شيبة : ٢٩٩٣٤ وسنده صحیح]
⇚ محمد بن یزید بن خنیس بیان کرتے ہیں کہ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ بکثرت یہ دعا کرتے:
«اَللهُمَّ أَبْرِمْ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ أَمْرًا رَشِيدًا يُعَزُّ فِيهِ وَلِيُّكَ، وَيُذَلُّ فِيهِ عَدُوُّكَ، وَيُعْمَلُ فِيهِ بِطَاعَتِكَ وَرِضَاكَ». وفي رواية : «وَيؤْمَرُ فِيهِ بِالْمَعْرُوفِ، وَيُنْهَى فِيهِ عَنِ الْمُنْكَرِ». ثُمَّ يَتَنَفَّسُ وَيَقُولُ: «كَمْ مِنْ مُؤْمِنٍ قَدْ مَاتَ بِغَيْظِهِ».
’’اے اللہ! اس امت کے معاملے میں درستگی کا فیصلہ فرما دے، جہاں تیرا ولی عزت پائے، تیرا دشمن رسوا ہو اور صرف تیری اطاعت و رضا مندی کے کام ہی کیے جائیں…نیکی کا حکم دیا جائے اور برائی سے روکا جائے۔‘‘
اس دعا کے بعد گہرا سانس لے کر فرماتے :
’’کتنے ہی مومن (ان حالات سے کُڑھتے ہوئے) غم وغصے میں وفات پا گئے۔‘‘
[حلية الأولياء لأبي نعيم : ٧/ ٨١ و ٧/ ١٤]
🖋 …حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ