یتمیوں کے مال میں ہیرا پھیری نہ کرو
یتیم بچوں کا خیال رکھنا، اور ان کے مال و جائیداد کی حفاظت کرنا، عظیم نیکی ہے، لیکن کچھ لوگ اسی بہانے ان کے مال میں خرد برد کرتے ہیں، اس حوالے سے ارشادِ باری تعالی ہے:
{وَآتُوا الْيَتَامَى أَمْوَالَهُمْ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَى أَمْوَالِكُمْ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا} [النساء: 2]
’یتیموں کے مال اُن کو واپس دو، اچھے مال کو برے مال سے نہ بدل لو، اور اُن کے مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھا جاؤ، یہ بہت بڑا گناہ ہے’۔
مزید فرمایا:
’اگر تم اُن کے اندر اہلیت اور سمجھداری پاؤ تو اُن کے مال اُن کے حوالے کر دو ایسا کبھی نہ کرنا کہ حد انصاف سے تجاوز کر کے اِس خوف سے اُن کے مال جلدی جلدی کھا جاؤ کہ وہ بڑے ہو کر اپنے حق کا مطالبہ کریں گے’۔ [النساء: 6]