سوال (204)

ٹک ٹاک “Ticktock”کے نام سے ایک مشہور سوشل میڈیا ایپ ہے، اس کے استعمال کا کیا حکم ہے؟ اس میں عموما ناچ گانے اور غیر اخلاقی مواد کی بھرمار ہوتی ہے؟

جواب:

مجموعی طور پر کسی بھی ایپ یا پلیٹ فارم پر حکم لگانا مشکل ہوتا ہے، کیونکہ بہت سارے ٹولز اور آلات ہیں، جنہیں لوگ درست بھی استعمال کر رہے ہیں اور ان کا غلط استعمال بھی بہ کثرت ہو رہا ہے۔ بلکہ بذات خود انٹرنیٹ کی جب ابتدا ہوئی تو اس پر درست اور مثبت کام نہ ہونے کے برابر تھا، یہی حال ٹی وی کا تھا، لیکن آہستہ آہستہ مرور زمانہ کے ساتھ آج دنیا اسی انٹرنیٹ اور میڈیا پر بڑے بڑے جائز اور مثبت کاروبار اور خیر و بھلائی کے سلسلے چل رہے ہیں۔ جب ان چیزوں میں شر غالب تھا تو اہل علم نے ان سے منع کیا، اور آج حالات تبدیل ہوئے ہیں تو علمائے کرام نے ان سہولیات کے استعمال کی نہ صرف اجازت دی ہے، بلکہ اس کی ترغیب بھی دلاتے ہیں۔
انٹرنیٹ کا استعمال جوں جوں بڑھ رہا ہے، معاشرے کے مختلف طبقات اسے اپنی اپنی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کر رہے ہیں، کاروباری حضرات نے بڑی بڑی ویب سائٹس اور پلیٹ فارمز متعارف کروائے ہیں، جیسا کہ ایمازون ہے، میڈیکل کے شعبے میں ہسپتال، ڈاکٹر اور مریض کو آپس میں جوڑنے کے لیے پلیٹ فارمز بنائے گئے ہیں جیسا کہ مرہم ایپ ہے۔ مسافروں اور ٹیکسی ڈرائیوز کے لیے کریم، ان ڈرائیو جیسی ایپس آئی ہیں، پوری دنیا کے پروفیشنلز کے لیے پلیٹ فارمز بنائے گئے ہیں جیسا کہ لنکڈان، اپ ورک وغیرہ ہے۔
اسی طرح کچھ ایپس اور پلیٹ فارمز ان لوگوں کی دلچسپیوں اور سرگرمیوں کو بہت سوٹ کرتے ہیں، جنہیں عموما ناچ گانے، رقص و سرود سے سروکار ہوتا ہے، پہلے یہ لوگ گھر گھر جاکر، یا شادی بیاہوں اور ایونٹس میں شریک ہو کر ناچ گانا اور جغت بازی کرکے کمائی کیا کرتے تھے، اب انہیں یہ سہولت آن لائن بھی دے دی گئی ہے، چنانچہ ٹک ٹاک، سنیک ویڈیوز، Bigo وغیرہ ناموں سے کئی ایک ایپس منظر عام پر آئی ہیں، جن پر ایسے لڑکے لڑکیوں بلکہ واضح لفظوں میں کہا جائے تو کنجروں اور رقاصاؤں کی بھرمار ہے، وہ لائیو آکر اپنا اپنا کرتب دکھاتے ہیں اور پوری دنیا سے جہاں جہاں ان کے بیمار ذہنیت شائقین موجود ہوتے ہیں، وہ انہیں سپورٹ اور پروموٹ کرتے ہیں۔
ان سب باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم انٹرنیٹ اور اس پر موجود پلیٹ فارمز کو تین حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں:
(1) : انٹرنیٹ کے عمومی استعمال میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ اب انٹرنیٹ بذات خود ایک ایسی سہولت ہے جسے خیر محض یا شر محض نہیں کہا جاسکتا ہے۔ بلکہ یہ صارفین کے استعمال پر منحصر ہے وہ اسے کس طرح استعمال کرتے ہیں؟ چنانچہ انٹرنیٹ ذرائع عام ہونے کے ساتھ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ لوگوں کو توجہ دلائی جائے کہ وہ اس کا درست اور جائز استعمال کریں، تاکہ یہ سہولت ہمارے لیے اللہ کی ایک نعمت ثابت ہو، اس کو غلط استعمال کر کے اسے اپنے لیے زحمت نہ بنایا جائے۔
(2) : ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جو عمومی رابطے اور معلومات کی ترسیل کے لیے بنائے گئے ہیں، جنہیں اچھے اور برے دونوں قسم کے لوگ استعمال کرتے ہیں، مثلا واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب وغیرہ۔ تجربے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ایسے پلیٹ فارمز کا جائز اور مثبت استعمال نہ صرف ممکن ہے، بلکہ بہت سارے لوگوں نے ان پلیٹ فارمز کو استعمال کرکے خیر کے کئی ایک کام سر انجام دیے ہیں۔ لہذا ان کے مثبت استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے، بلکہ لوگوں کو اس کے درست استعمال کے حوالے سے رہنمائی کی جائے اور اس کے مفاسد سے بچانے کی کوشش کی جائے۔
(3) : ایسے پلیٹ فارمز جن کا مقصد انٹرٹینمنٹ کے نام پر فضولیات و واہیات کو پروان چڑھانا اور کنجروں اور رقاصاؤں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، اور اس پر مثبت ایکٹیوٹیز نہ ہونے کے برابر ہیں جیسا کہ tik tok, snak, bigo وغیرہ ہیں۔ ان ایپس کے استعمال کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ اور جو لوگ ان کے ذریعے اپنے اوقات اور اخلاقیات کو تباہ و برباد کر رہے ہیں، انہیں سمجھانا ضروری ہے۔
ان ایپس میں کئی ایک قباحتیں ہیں، جن میں سے بعض کو درج ذیل نکات کی صورت میں سمجھا جاسکتا ہے:
(1) : بے حیائی: مرد و عورت حیاباختہ ویڈيوز بناتے اور لچر گفتگو کرتے ہیں، جس سے شریعت نے منع کیا ہے۔
(2) : گانا بجانا: ان ایپس میں میوزک اور گانا بجانا عام ہے، حالانکہ شریعت میں ان سب چیزوں کا استعمال حرام ہے۔
(3) : اختلاط مرد و زن اور دوستیاں: غیر محرم مرد و عورت ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات استوار کرتے ہیں، گپ شپ لگاتے ہیں جو کہ قطعا جائز نہیں۔
(4) : ایک دوسرے کا استہزاء، غیر سنجیدہ طنز و مزاح کیا جاتا ہے، جو کہ جائز نہیں۔
5۔ اس میں وقت کا ضیاع ہوتا ہے، اور اس کے دلدادہ لوگ لہو و لعب کے رسیا ہو جاتے ہیں، جو کہ شریعت کے مزاج کے منافی ہے۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ