تنزل الرحمة عند ذکر الابرار
انسانی زندگی میں انقلاب اور جذبہ و عمل کا شوق پیدا کرنے اور انسان کے صحیح خطوط پر چلنے کے لئے قرآن و حدیث کے بعد بزرگوں کے حالات اسلاف کی سوانح حیات کی کتابوں اور ان کی زندگی کے دعوتی و اصلاحی کارناموں کے تذکرے سے زیادہ محرک وموثر اور انقلاب انگیز تصنیفی صنف اورموضوع نہیں پایا جاتا ہے اسی لیے ہر زمانے میں اکابرین امت اسلاف کرام ائمہ عظام مبلغین مصنفین اور محققین کے حالات زندگی اور ان کی سوانح عمریاں لکھی جاتی رہی ہیں اور لوگوں نے ان سے فائدہ اٹھایا اپنی زندگیوں کو ان کی زندگی کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی یہاں تک کہ بعض لوگوں نے اسلاف کے نقش قدم پر چل کر اور اپنی زندگی کو ان کی زندگی کے مطابق گزار کر اللہ کے ہاں مقبولیت و محبوبیت کا مقام حاصل کر لیا اور دنیا کے انسانوں کو زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھایا
تذکرہ مولانا عبد الحق محدث ملتانی رحمہ اللہ اور ان کا خانوادہ علمی
اسی عظیم سلسلے کی ایک کڑی ہے
اس کتاب میں مولانا عبد الحق محدث ملتانی رحمۃ اللہ علیہ کی حیات کی مناسبت سے دس ابواب قائم کیے گئے ہیں
جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے
1:احوال زیست مولانا سلطان محمود ملتانی رحمہ اللہ
2: احوال ملتان
3: مولانا سلطان محمود ملتانی خدمات و آثار
4 : مولانا سلطان محمود ملتانی رحمہ اللہ کے اخلاف
5 : مولانا عبد الحق محدث ملتانی رحمہ اللہ حیات خدمات و آثار
6 : مولانا عبد الحق محدث ملتانی رحمہ اللہ خطبات و آثار
7 : قلمی فتاوی مولانا عبد الحق محدث ملتانی
8 : مولانا عبد الحق محدث ملتانی رحمہ اللہ کے تلامذہ معاصرین مکاتیب اور دیگر مضامین
9 : مولانا عبد الحق محدث ملتانی رحمہ اللہ کے اخلاف
10 : مولانا شرف الحق محمود ملتانی رحمہ اللہ اور ان کے اخلاف
عرض ناشر کے تحت فضیلتہ الشیخ محترم مکرم عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ تعالی
فرماتے ہیں برصغیر پاک و ہند میں اہل حدیث کی دینی و علمی مساعی اور اکابر علماء اہلحدیث کے اقوال و آثار کا مطالعہ نسل نو کے لئے بے حد ضروری ہے تاکہ وہ عصر حاضر میں اپنے دعوتی و علمی کاموں میں اکابر کے علوم و معارف سے استفادہ کرکے بہتر دینی خدمات انجام دے سکیں (صفحہ نمبر 23)
اس کا پیش لفظ استاذ الاساتذہ محدث العصر مولانا محمد رفیق اثری جلالپوری رحمہ اللہ تعالی نے لکھا فرماتے ہیں
،، مولانا سلطان محمود ملتانی بلند پایہ عالم دین تھے اور ملتان میں ان ایام میں تشریف لائے جبکہ ہر طرف شرک و بدعت کے فتنے زوروں پر تھے کتنے کٹھن اور مشکل حالات میں انہوں نے فریضہ ابلاغ دین اور پرچار خالص توحید و سنت کیا ۔اس کا اندازہ لگانا آج کے حالات میں مشکل ہے ۔اللہ جل مجدہ کی خصوصی عنایت اور مدد کے بغیر ایک انسان کا اس سے عہدہ برآ ہونا ناممکن ہے ۔اس بارے میں ان کا کردار یہ بھی تھا کہ اس قدیم شہر اور علاقے کے اہلحدیث اراکین کو ایک تنظیمی ڈھانچے میں پیوست کیا ۔جس کے تھوڑی مدت بعد بہترین نتائج مرتب ہوئے اور پورے علاقے میں ایک جماعت قال اللہ و قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صدائے لگانے کے لیے تیار ہوگئی
اور اسی نتیجے میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کا انعقاد ہوا اور پورے علاقے میں تدریس حدیث کا اجراء کیا گیا
صفحہ نمبر 25
حرفے چند مولانا محمد رمضان یوسف سلفی رحمہ اللہ تعالی نے لکھا ہے جس میں آپ فرماتے ہیں
،، مدینۃ الاولیاء کے نام سے معروف خطہ ارض پنجاب کا قدیم شہر “ملتان” صدیوں سے اولیاء ۔اصفیاء۔اتقیاء۔ علمائے دین اور مصنفین کا مرکز چلا آ رہا ہے ۔ اس شہر کی مشت خاک سے بڑی بڑی نامور شخصیات نے جنم لیا جنہوں نے ملکی وملی اور دینی خدمات کے حوالے سے بڑے بڑے کارہائے نمایاں سرانجام دیے
ملتان پہلی صدی ہجری میں ہی اسلام کی نورانی کرنوں سے منور ہو گیا تھا ۔صدیاں گزرنے کے باوجود آج بھی اسلام کی نشرواشاعت کے بہت سے قدیم مراکز اس شہر میں اپنی قدامت کی خبر سناتے ہیں ۔اس گہوارہ علم میں بہت سے تعلیمی ادارے قائم ہیں ۔بہت سی قدیم مساجد قائم ہیں ۔کتابوں کی نشرواشاعت کے بہت سے مطبع خانہ ہیں غرض ملتان ایک مرکز علم ہے ۔دیگر مذاہب و مسالک کے لوگوں کے علاوہ اس شہر میں تحریک عمل بالحدیث کے حاملین کی بھی اچھی خاصی تعداد ہے اور وہ قدیم دور سے اس شہر میں توحیدوسنت کی شمع کو فروزاں کیے ہوئے ہیں
صفحہ نمبر 27
زیر نظر کتاب میں حضرت مصنف کا سخن ہائے گفتنی انتہائی اہم اور پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے
سخن ہائے گفتی میں محترم حافظ صاحب نے ابتدائی سطور میں خاکہ نویسی ۔ سوانح نگاری کے متعلق اہل اسلام کی کد و کاوشوں کا
انتہائی جامع انداز میں ذکر خیر فرمایا ہے
فرماتے ہیں
مولانا شبلی نعمانی نے جرمنی کے معروف عربی دان فاضل ڈاکٹر اسپرنگر کے حوالے سے لکھا ہے کہ موصوف نے مدت تک ایشیاٹک سوسائٹی کلکتہ میں کام کیا ” الاصابہ لابن حجر ”
کا نسخہ انہی کی تصیح سے کلکتہ میں چھپا
اسی کتاب کے دیباچے میں موصوف نے لکھا ہے کہ ،، نہ کوئی قوم دنیا میں ایسی گزری نہ آج موجود ہے جس نے مسلمانوں کی طرح اسماء الرجال کا عظیم الشان فن ایجاد کیا ہو ۔جس کی بدولت آج پانچ لاکھ شخصیتوں کا حال معلوم ہو سکتا ہے
حافظ صاحب فرماتے ہیں یہ ایک غیر مسلم کا تجزیہ ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مسلمان اصحاب علم نے رجال نگاری اور سوانح نواسی میں کس قدر کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
تذکرہ نگاری اور سوانح نویسی کے نامور اہل علم حضرات کا ذکر کرنے کے بعد
مورخ اہلحدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی سوانح نگاری اور فضیلۃ الشیخ مولانا عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ تعالی کی تذکرہ نگاری کے حوالے سے انتہائی دلچسپی کو بہت سراہا گیا ہے
مشہور سوانح نگار محترم جناب عبدالرشید عراقی جناب محمد تنزیل الصدیقی الحسینی اور جناب حمید اللہ خان عزیز صاحبان کی بھی سوانح نگاری کے حوالے سے تعریف کی گئی ہے اور ان کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا ہے
میرے نزدیک حافظ ریاض احمد عاقب حفظہ اللہ تعالی جہاں ایک مستند اہل علم اور محقق عالم دین ہیں وہیں پر آپ حفظ اللہ تعالی بہترین سوانح نگار بھی ثابت ہوئے ہیں
اب تک حافظ صاحب کی تین کتب کو تفصیلی دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے جن میں امام بخاری کا فقہی مذہب ۔ عدالت صحابہ اور زیر نظر کتاب مولانا عبد الحق محدث ملتانی
ان کتب کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ محترم حافظ صاحب بہت مضبوط صاحب قلم بہترین سوانح نگار تعلیم و تعلم کے عظیم شہسوار ہیں
اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ کو تواضع عاجزی اور انکساری کا بھی وافر حصہ عطا فرمایا ہے
جس کی مثال اسی سخن ہائے گفتنی سے
پیش کرتا ہوں
مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ اور مولانا محمد رمضان یوسف سلفی رحمہ اللہ
عبدالرشید عراقی صاحب محترم محمد تنزیل الصدیقی صاحب جناب حمیداللہ خان عزیز صاحب کی خدمات کو سراہتے ہوئے اپنے متعلق لکھتے ہیں
،، رہا یہ ناچیز یہ نہ تو کوئی تذکرہ نگار ہے نہ خاکہ نویس نہ ہی صلہ کا طالب ہے اور نہ ہی داد تحسین کا متمنی
نوائے خامہ من فائز آہ موزوں نیست
نہ قابل صلہ و نے سزائے تحسین است
[ آہ اے فائز ! میرے قلم کی صدا کچھ موزوں نہیں ہے ۔قابل صلہ اور نہ ہی لائق تحسین]
اس مقام پر محترم حافظ نے انتہائی تواضع اور کسر نفسی کو اپنایا ہے اللہ سبحانہ وتعالی ان کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے اور ان کی جہود و مساعی پر انہیں دنیا اور آخرت میں اجر عظیم سے نوازے
زیر نظر کتاب “تذکرہ مولانا عبد الحق محدث ملتانی اور ان کا خانوادہ علمی ”
اپنے مندرجات کے اعتبار سے نہایت وقیع اور بہت قیمتی کتاب ہے بزرگان دین اور اولیاء کرام سے محبت کرنے والوں کے لئے تو ایک بے مثال تحفہ ہے
محترم حافظ صاحب نے اس کتاب کو مرتب کرنے میں بہت محنت کی ہے
یا یوں کہہ لیں کہ چوٹیوں کے منہ سے شکر کے دانے جمع کرکے مٹھائی تیار کر دی ہے
یہ کتاب عوام و خواص سب کے لئے نہایت مفید
ہے اس کتاب سے مولانا عبد الحق محدث ملتانی اور ان کا خانوادہ علمی کے متعلق خوانندگان کرام نہایت اہم معلومات کو پائیں گے
مذید اس کتاب سے قارئین کرام محدث ملتانی رحمہ اللہ کے حالات واقعات آپ کی اولاد ،و احفاد کے متعلق بہت سی اہم باتوں سے پہلی بار روشناس ہوں گے اس کے علاوہ حضرت ملتانی رحمہ اللہ کے قلمی فتاویٰ جات اور ان کے طرز استدلال سے بھی آگاہی حاصل ہوگی
امید ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ شوق اور دلچسپی سے کیا جائے گا اور یہ کتاب نئی اور پرانی نسل کے لئے بیش از بیش نفع بخش ثابت ہو گی اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس جیسی اچھی کتب کے مطالعہ کا شوق عطا فرمائے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس کتاب کو باعث خیر اور موجب اجر بنائے استفادہ کرنے والوں کے لئے دونوں جہاں کی سعادت کا ذریعہ بنائے
منعم حقیقی مصنف علام کو مزید توفیق عطا فرمائے کہ وہ علمی تحقیقی جواہر پاروں اور اسلاف کے حالات اور واقعات کے متعلق دیگر علمی خزانے آئندہ بھی عوام و خواص کے سامنے رکھتے رہیں
آپ کی محنتوں کا عظیم ثمرہ علم دوستوں ۔طلبہ ۔علماء ۔مفتیان کرام اور عوام الناس سبھی کے لئے تحفہ گرامایہ ہے اللہ تعالی آپ کی محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے اور امت کو آپ کے علم سے خوب نفع پہنچائے آپ کو مزید زور قلم عطا فرمائے آخرت کے لئے ذخیرہ بنائے اور امت کو اس کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے آمین
تذکرہ نگاری کے متعلق محترم حافظ صاحب نے بڑے اچھے انداز میں ذمہ داری نبھائی ہے
جن جن شخصیات کے متعلق لکھا ہے ان کے بارے میں کوئی گوشہ تشنہ رہنے نہیں دیا
فجزاہ اللہ جزاء جزیلا جمیلا ویرحم اللہ عبدا قال امنا
محترم حافظ ریاض احمد عاقب حفظہ تعالی سے میری پہلی ملاقات 21 مئی 2023 بروز اتوار کو جامعہ دار الحدیث محمدیہ عام خاص باغ ملتان میں تغلیب الاسلام بر تہذیب الاسلام کی رونمائی کے موقع پر ہوئی
محترم حافظ صاحب حفظہ اللہ تعالی کومبداء فیاض۔نے ذہن رسا اعلی درجے کے تخلیقی جوہر اور تحقیقی نظر سے خوب نوازا ہے
اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ کو بہت سی خوبیاں
عطا فرمائی ہیں
آپ انتہائی ملنسار خوش اخلاق اعلی درجے کے مہمان نواز اور سادگی و تواضع اختیار کرنے والے صدق و وفا کے پیکر منہج سلف سے وابستہ عظیم عالم دین ہیں
اللہ سبحانہ و تعالی اپ کو خیر و عافیت والی لمبی زندگی عطا فرمائے آپ کے علم و عمل میں برکتیں عطا فرمائے اور آپ کو حاسدوں کے حسد اور شریروں کے شر سے اپنی حفاظت میں رکھے آمین یا رب العالمین
اس کتاب کو شائع کرنے والا ادارہ دار ابی الطیب ہے اس ادارے کی دینی خدمات قابل رشک اور باعث فخر ہیں اللہ سبحانہ وتعالی فضیلۃ الشیخ محترم مکرم عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ تعالی کو لمبی اور خیر و برکت و عافیت والی زندگی عطا فرمائے بلاشبہ اسلاف کرام کی دینی خدمات اور تذکروں کے متعلق آپ کی دلچسپی اور شوق سے جماعت اہل حدیث اپنے اسلاف کے علمی ذخائر
کو جدید اسلوب اور بہترین طباعت کے ساتھ اپنے ہاتھوں میں پا رہی ہے
اللہ سبحانہ و تعالی محترم عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ تعالی کو حاسدوں کے حسد اور شریروں کے شر سے اپنی حفاظت میں رکھے اور دارابی الطیب کو دن دگنی اور رات چوگنی ترقی عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین
ابو الوفا عبداللہ عفی اللہ عنہ