سوال (3667)

عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ قَالَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الضَّبُعِ فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهَا قُلْتُ أَصَيْدٌ هِيَ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ،

اس حدیث میں الضبع سے کیا مراد ہے؟

جواب

اس سے مراد لگڑ بھگا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: وہ ذی ناب میں نہیں آتا ہے؟
جواب: بظاہر وہ تو ذی ناب ہے، لیکن حدیث میں اس کا کھانا اور حلال ہونے کا ذکر ہوگیا ہے، اس لیے اس پر ایمان رکھنا ہے، خواہ وہ استثناء کے ساتھ رکھے یا جیسے بھی رکھے، احناف اس کو نہیں مانتے، حدیث میں وضاحت آئی ہے، لہذا ذی ناب اس دلیل کی وجہ سے مستثنیٰ ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ