نمک ایسی چیز ہے جس کے بنا ذائقہ مکمل نہیں ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کے کچھ فوائد بھی ہیں یعنی چند غذائی اجزا یا منرلز نمک سے حاصل ہوتے ہیں۔ اگر کھانے میں نمک نہ ہو تو یہ کھانا بے ذائقہ محسوس ہوتا ہے، لیکن زیادہ نمک کھانے سے نقصانات بھی ہوسکتے ہیں۔ آج ہم اس مضمون میں اس بات کا جائزہ لیں گے کہ نمک کا زیادہ استعمال کتنا نقصان دہ ہے۔
ایک عام انسان کو دن بھر میں کتنا نمک استعمال کرنا چاہیے، اس بارے طبی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ دن بھر میں ایک کھانے کا چمچ یعنی 2300 ملی گرام نمک کافی ہوتا ہے، اس سے زیادہ سے گریز کرنا چاہیے۔ لیکن دیکھا گیا ہے کہ اکثر افراد نمک زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے بلڈ پریشر یا فشارِ خون سمیت دیگر سنگین طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں سے چند یہ ہیں:
نیند میں رکاوٹ
نمک زیادہ لینے سے نیند متاثر کیسے ہوتی ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ نمک کھانے کے نتیجے میں پیشاب زیادہ آتا ہے۔ رات کو بار بار حاجت کے لیے اٹھنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی نیند متاثر ہوتی ہے، جس سے کے متعلقہ مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پیاس کا بڑھ جانا
نمک کی زیادتی پیاس لگنے کا باعث بھی بنتی ہے۔ تحقیق کے مطابق نمک میں موجود سوڈیم جسم میں سیال کے توازن کو برقرار رکھتا ہے۔ زیادہ نمک لینے کی صورت میں جسم کو سیال کی بھی زیادہ ضرورت ہوگی، تاکہ مسلز اور دیگر اعضا اپنا کام معمول کے مطابق کرسکیں۔ تب زیادہ پانی پینا ہی صورتحال کو معمول پر لانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اگر کہیں ایسا ماحول ہو کہ پانی مطلوبہ مقدار میں میسر نہیں ہے، تو مسائل بن سکتے ہیں۔
گردوں کے مسائل
جب ہم نمک کھاتے ہیں تو نمک کے 95 فیصد حصے کو گردے میٹا بولز یا مستحیل کرتے ہیں۔ اگر نمکین اشیا کو زیادہ کھائیں گے تو گردوں کو اضافی نمکیات خارج کرنے کے لیے سخت مشقت کا سامنا کرنا پڑے گا، جس کے نتیجے میں گردوں کی کارکردگی میں کمی آجاتی ہے۔ اس وجہ سے گردوں کے امراض اور پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے۔
دل کے امراض
دل کے امراض یا دل کا دورہ پڑنا ہمارے معاشرے میں عام ہو چکا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ غذا میں نمک کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں ہارٹ فیلئیر یا دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ نسبتا زیادہ ہوتا ہے۔ قابل تشویش بات یہ ہے کہ چاہے وہ ہائی بلڈ پریشر کا شکار نہ بھی ہوں تب بھی ایسے افراد کو اس خطرے کا اندیشہ رہتا ہے۔
اللہ تعالی سب کی حفاظت فرمائے، اور اپنی نعمتوں کو اعتدال و توازن کے ساتھ استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔