اہل اسلام کے لیے افسوس ناک خبر ہے کہ جامعہ تعلیمات اسلامیہ فیصل آباد کے سینئر مدرس داعی اتحاد ملت الشیخ رفیق رشیدی صاحب دار فانی سے دار الخلد کی طرف کوچ فرما گئے۔

شیخ رحمہ اللہ کل سنن نسائی کا سبق بڑھاتے ہوئے آخر میں فرمانے لگے جس کی عمر 60 سال ہو جائے اسے آخرت کی زیادہ فکر کرنی چاہیے۔

رات تقریبا 2 بجے اچانک شوگر کا لیول بڑھا جس وجہ سے بیماری نے زور پکڑا اور شیخ لقمہ اجل بن گئے ۔ اللہ تعالی ان کو غریق رحمت کرے اور ان کی حسنات کو ذریعہ آخرت بنائے۔
إنا لله وإنا إليه راجعون

شیخ الحدیث مولانا محمد رفیق رشیدی رحمہ اللہ بھی مقیم فردوس ھوئے ! ان شاء اللہ
حضرت کی زندگی کا ایک ورق !

تحریر:مولانا عبد الصمد معاذ حفظہ اللہ
جامعہ تعلیمات اسلامیہ فیصل آباد کے سینئر مدرس، شیخ الحدیث مولانا محمد رفیق رشیدی ایک روز قبل طلبہ کو سنن نسائی کے پیریڈ میں کتاب الزھد پڑھا رھے تھے۔ فرمانے لگے کہ جب انسان کی عمر 60 برس ھو جائے تو اسے ھر وقت رب سے ملاقات کا خیال رکھنا چاھئیے۔ حضرت اسی رات نماز عشاء کے بعد جو سوئے تو نماز تہجد کے وقت اپنے رب کے حضور پیش ھوگئے۔ اللہ اکبر ۔
حضرت رشیدی مرحوم سے طالبعلم نے سوال کیا کہ استاد جی! آپ عمرہ کے لئے کبھی تشریف نہیں لے گئے؟ تو فرمانے لگے ” کہ پہلے ساری عمر جیب نے اجازت نہ دی، پھر اھلیہ محترمہ کی لمبی بیماری اور گھریلو تقاضے اس میں حائل رھے، ازاں بعد اھلیہ کی بینائی بھی جاتی رہی۔ اب عمر کے اس حصہ میں ھوں تو زیادہ تر وقت گھر ھی اھلیہ کے ساتھ گزارتا ہوں۔ عمرہ کے لئے جانے کا کبھی خیال بھی آتا ھے، تو سوچتا ہوں کہ اگر میں اب عمرہ کے لئے نکل جاوں تو یہ بیچاری کیا سوچیں گی کہ اب میں دیکھنے کے قابل نہیں رہی ہوں، تو اکیلے ہی عمرہ کو چل دئے ھیں۔ انکے احساس محرومی کی وجہ سے ہی دل مسوس جاتا ھے”۔

! اللہ اکبر اللہ اکبر، ایسے بھی ہوتا ہے اہلیہ سے حسن سلوک۔ ( یاد رھے کہ شیخ مرحوم ، اہلیہ کی وفات کے کوئی ایک ماہ بعد عمرہ کی ادائیگی کے لئے گئے تھے، جسکا تذکرہ فیسبک پہ انکے ایک شاگرد رشید عزیزم عبدالرحمن سعیدی صاحب نے بھی کیا ہے )
آپ حیران ہونگے کہ کوئی تین ماہ قبل بروز عید الاضحی، استاد محترم کی اھلیہ صاحبہ بقضائے الہی وفات پا گئیں۔ جامعہ میں عید کی چھٹیاں چل رھی تھیں، سب اساتذہ کے فون نمبرز بھی استاد جی کے پاس تھے، لیکن کسی بھی استاذ کو خبر وفات نہ دی۔ چھٹیوں کے بعد جب جامعہ آئے اور اساتذہ نے استفسار کیا تو فرمانے لگے: “یار! ہم نے سوچا کہ سب دوست اپنے اپنے گھروں میں عید کی خوشیوں میں مصروف ہونگے، جانے کہاں کہاں ہونگے، اس لئے دوستوں کو تکلیف میں مبتلا نہ کرنے کے خیال نے فوتگی کی اطلاع دینے سے روکے رکھا”۔

اللہ اکبر اللہ اکبر ، یہ تھا دوستوں کا خیال ۤ!

گزشتہ شب ھمارے استاذ، عزیز دوست بعد نماز مغرب فیصل آباد کے کمال آباد قبرستان رضا آباد میں سپرد خاک کر دیے گئے۔ احباب سے حضرت رشیدی مرحوم کی بلندئ درجات کے لئے دعا کی خصوصی درخواست ھے۔