کچھ غور و فکر، حالات حاضرہ اور احادیث کی روشنی میں، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ آگے آنے والے دور میں دو بڑی طاقتیں آپس میں ٹکرائیں گی۔ ایک طرف اسلام اور دوسری طرف دجالی طاقت. باقی سب ادیان دم توڑ چکے ہیں. دجالی طاقت کے خلاف واحد اسلام باقی بچتا ہے۔
آج کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں ایک طرف دجالی جال بچھا نظر آتا ہے اور دوسری طرف اسلام بھی پھیلتا نظر آتا ہے. دجالی نظام کا ابھی سب سے بڑا ہتھیار الحاد ہے. ایک طرف لوگ الحاد کی طرف راغب ہو رہے ہیں دوسری طرف اسلام میں داخل ہورہے ہیں۔ یہ دونوں طاقتوں پوری دنیا میں اپنا دبدبہ قائم کر رہی ہیں. دونوں کے مابین کشمکش چل رہی ہے۔ کچھ کبھی الحاد اسلام سے لوگوں کو چھین کر دجالی نظام کا حصہ بناتا ہے اور کبھی اسلام دجالی نظام سے لوگوں کو آزاد کر کے اسلام کا حصہ بناتا ہے۔
یہ کشمکش جارہی ہے اور اسلام اور الحاد دجال کے ظہور تک اسی کشمکش میں رہیں گے۔ دجال واحد شخص ہوگا جو خدائی کا دعویٰ کرے گا۔ اس سے پہلے چھوٹے دجالوں نے صرف پیغامبر کی حیثیت سے دعویٰ کیا، کبھی کسی نے خود کو خدا نہیں کہا۔ اس وقت وہ لوگ جو ملحد ہونگے اسکو اپنا خدا مانیں گے۔ یہ وہ منصوبہ ہے دجالی نظام کا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں سے ادیان چھین کر ملحد بناؤ تاکہ دجال کے ظہور ہونے پر زیادہ سے زیادہ لوگ اسکو خدا مانیں۔
دوسری طرف اسلام سے بے ایمان لوگ اور غدار نکلتے جارہے ہیں اور انکی جگہ ایسے لوگ داخل ہورہے ہیں جو علم، درست عقائد، تحقیق میں بلند ہیں. یعنی گندگی کا صفایا کر کے فلٹر کرنے کا پروسس جاری ہے. تاکہ صاف و شفاف، مظبوط ایمان کے لوگ اور انکی نسلیں دجال کا مقابلہ کر سکیں کہ اسکا مقابلہ کسی کمزور ایمان، سیکولر، لبرل کی بس کی بات نہیں ہوگی۔
عالمی طاقتیں اُسی علاقے میں جمع ہورہی ہیں جہاں کا نبی کریم نے فرمایا تھا. جہاں سے دجال کا ظہور ہونا ہے۔ ان عالمی طاقتوں کو معلوم ہے کہ انکا Boss یہیں سے ظاہر ہوگا۔ ورنہ یمن، عراق، فلسطین، شام، اردن میں ابھی ظاہری طور پر ایسا کچھ نہیں ہے کہ عالمی طاقتیں اپنا پیسہ، اپنی طاقتیں، اپنا وقت وہاں لگا رہی ہیں. مگر ایسا ضرور پوشیدہ ہے کہ یہ علاقے عالمی طاقتوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
اظہر عبداللہ