🔹غسل کرنا : عیدکے دن غسل مستحب بلکہ (ہمارے علماء کے ہاں) واجب ہے، رسول اللہﷺ عیدین کی نماز قبل غسل کیا کرتے تھے اس بارے میں صحیح حدیث بھی مروی ہے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں بڑے سخت تھے وہ بھی عید کے دن غسل کیا کرتے تھے۔ زادالمعاد لابن قیم
🔹نئے کپڑے پہننا:آنحضرتﷺ سے عیدکےدن نئے کپڑے پہننا ثابت ہیں: رسول اللہﷺ ہر عید کے موقع پر اچھی قسم کا یمنی لباس زیب تن فرمایا کرتے تھے۔نیل الاوطار
🔹خوشبو لگانا : عید کے دن خوشبو لگانے کے استحباب میں بہت سی روایات مروی ہیں ایک روایت یہ بھی ہے؛آنحضرتﷺ نے ہم کو حکم دیا کہ ہم عیدین میں عمدہ ترتین خوشبو لگایا کریں۔ بحوالہ تلضیص الحبیر
🔹عید الفطر سے پہلے کچھ کھانا : حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ عید الفطر کے دن چند کھجوریں تناول فرما کر نماز ادا کرنے کے لئے عید گاہ تشریف لے جاتے۔بخاری و مسند احمد
معلوم ہوا کہ عیدالفطر کی نماز سے پہلے میٹھی چیز کھانا سنت ہے، اگرکھجوریں کھائی جائیں تو طاق عدد میں کھائی جائیں یعنی 1، 3 یا 5 ۔
🔹نماز عید کے لیے پیدل چل کر جانا : نماز عید کی ادائیگی کے لیے پیدل جانا بہتر ہے چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:آپ فرماتے ہیں یہ سنت عمل ہے کہ عید کے لیے پیدل جایا جائے ۔ترمذی
لہذا اکثر علماء کا یہی کہنا ہے کہ نماز عید کے لئے پیدل جانا ہی مستحب ہے ۔
🔹تمام عورتیں نماز عیدمیں آئیں بلکہ حائضہ عورتیں بھی ضرور جائیں وہ نماز نہ پڑھیں بلکہ ملسمانوں کی دعا میں شرکت کریں چنانچہ بخاری شریف میں ہے:
عَنْ أُم عطیة قَالَت أَمَرَنَا نَبِيُّنَا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ نُخْرِجَ العَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الخُدُورِ وَزَادَ فِي حَدِيثِ حفصه وَيَعْتَزِلْنَ الحُيَّضُ المُصَلَّى۔ البخاری
🔹حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے ہمیں فرمایا کہ ہم نوجوان پردہ داروں حتی کہ حیض والی عورتوں کو بھی لے کر عیدگاہ چلیں تاکہ وہ برکت کے مقام پر حاضر ہوں اور مومنوں کی دعا میں شرکت کریں ، البتہ حائضہ عورتیں نماز عید میں شرکت نہ کریں ۔
وضاحت : ام عطیہ والی حدیث اور دوسری اس طرح کی روایات سے عورتوں کا عید گاہ میں جانا شرعی طور پر ثابت ہو جاتا ہے۔ کنواری ، بیوہ، جوان، بوڑھی اور حائضہ میں فرق کئے بغیر، مگر یہ کہ وہ عدت گزار رہی ہو یا اس کا نکلنا فتنہ کا باعث ہو اور یا پھر وہ معذور ہو۔امام محمد بن اسماعیل الیمانی فرماتے ہیں:
اس حدیث کے بارے میں تین باتیں یاد رکھیں:
1 عورتوں کا نماز عید میں شریک ہونا واجب ہے ، یہ تین خلفائے راشدین حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے ۔
2 عورتوں کو عید گاہ لے جانے کے وجوب پر یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ آنحضرتﷺ امہات المومنین اور اپنی بیٹیوں کو عید گاہ میں لے جانا کرتے تھے۔
3 اور آپ کا یہ عمل ساری زندگی جاری رہا۔ سبل السلام
🔹صدقۃ الفطر کے احکام: عید سے پہلے صدقہ الفطر لازمی ادا کرنا چاہیے، صدقۃ الفطر روزے دار کے روزہ کو لغو اور بے ہودہ باتوں کے نقصان سے بچانے اور عید کی خوشیوں میں مساکین کو شامل کرنے کا نام ہے۔بحوالہ سنن ابی داؤد و ابن ماجہ
🔹صدقۃ الفطر ہر ایک پر واجب ہے:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے صدقہ فطر فرض قرار دیا ہے غلام، آزاد مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے مسلمان پر ۔بخاری
🔹صدقہ فطر کی مقدار: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کا حکم دیا ہے ، اور ایک صاع دو سیر اور گیارہ چھٹانک جو کہ جدید تول کے مطابق ٹھیک اڑھائی 2.5 کلو گرام بنتا ہے۔
🔹صدقہ فطر عید کی نماز سے پہلے ادا کرنا چاہیے: عید الفطر کی نماز سے پہلے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہے ، ورنہ بعد از نماز عید صدقہ فطر ادا نہیں ہوگا بلکہ وہ عام صدقہ ہوگا ، حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں ہے کہ آنحضرتﷺ نماز عید کو جانے سے پہلے صدقہ ادا کرنے کا حکم دیا کرتے تھے ورنہ بعد میں یہ عام صدقہ ہوگا۔ سنن ابن ماجہ
🔹عید کھلے میدان میں ادا کرنا : حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ عید کے دن بارش آگئی تو آنحضرتﷺ نے لوگوں کو مسجد میں نماز پڑھائی۔ سنن ابن ماجہ
وضاحت: اس حدیث کے الفاظ اس بات پہ دلالت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے نماز عیدین ہمیشہ کھلےمیدان میں ادا فرمائی ہیں صرف ایک دفعہ بارش کی وجہ سے مسجد میں پڑھی تھی ۔
🔹عید کی نماز کا وقت: عیدالاضحیٰ کی نماز کا وقت اگرچہ بہ نسبت عیدالفطر کے پہلے ہوجاتا ہے، تاہم سورج کے نکلنے کے تھوڑی دیر بعد عیدالفطر کی نماز کا وقت بھی ہوجاتا ہے۔ حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ ہمیں عیدالفطر اس وقت پڑھایا کرتے تھے جب سورج دو نیزے پر ہوتا تھا اور نماز عیدالاضحیٰ اس وقت پڑھایا کرتے تھے جب سورج ایک نیزے پر ہوتا تھا۔ تلخیص الحبیر
🔹عیدین کے لئے اذان اور تکبیر نہیں: حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ متعدد دفعہ عید کی نمازیں بغیر تکبیر اور اذان کے پڑھی ہیں۔ بحوالہ صحیح مسلم
🔹نماز عیدین کا طریقہ: عیدین کی دو رکعتیں ہیں ، دونوں رکعتوں میں باقی نمازوں کے برعکس ثناء پڑھ لینے کے بعد اور قرآت شروع کرنے سے پہلے پہلی رکعت میں 7 تکبیریں اور دوسری میں 5 تکبیریں یعنی کل 12 تکبیریں زیادہ کہی جائیں گی : نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: عیدالفطر میں بارہ تکبیریں ہیں سات پہلی رکعت میں اور پانچ دوسری میں قرأت سے پہلے۔ مسند احمد و ابن ماجہ
نوٹ : امام عراقی بارہ تکبیروں کے متعلق کہتے ہیں کہ صحابہ، تابعین اور ائمہ دین سے اکثر کا مذہب یہی ہے جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ،حضرت علی، حضرت ابوہریرہ ،ابوسعید مدعی ،جابر بن عبداللہ، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عباس، ابو ایوب، زیدبن ثابت اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم کا بھی یہی قول ہے۔ فقہائے سبعہ، یعنی سعید بن مسیب عروہ بن زبیر، قاسم بن محمد، ابوبکر بن عبدالرحمان، خارجہ بن زید، سالم بن عبداللہ اور سلیمان بن یسار یہ سب اہل مدینہ ہیں اور ان سب کا یہی مذہب ہے اور آئمہ میں سے امام اوزاعی، امام شافعی احمد بن حنبل اور اسحاق رحمہ اللہ سب اسی طریقہ کے قائل ہیں۔
🔹نماز عید پہلے اور خطبہ بعد میں : حضرت عبداللہ بن عمر کہتے ہیں سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ خطبہ سے پہلے نماز عید ادا فرمایا کرتے تھے۔ مسند احمد ، صحیح مسلم
🔹خطبہ سننا ضروری ہے : امام مالک فرماتے ہیں تم میں کوئی اس وقت تک نہ جائے جب تک امام نہ جائے، یعنی خطبہ ختم نہ کرنے۔موطا امام مالک
🔹خطبہ عید کیسا ہو ؟
آپﷺ خطبہ عید میں تقویٰ، خشیت الہٰی اور اطاعت الہٰی پر زور دیتے اور امر بالمعروف، نہی عن المنکر کا وعظ فرماتے، جہاد وغیرہ کے لئے چندہ کی اپیل بھی کرتے۔
🔹راستہ بدل کر آنا چاہیے:بخاری، مسلم، ترمذی، ابوداؤد میں ہے کہ آپﷺ نماز عیدین ادا کرکے راستہ بدل کر تشریف لاتے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب
از افادات : حضرت العلام مفتی عبیداللہ خان عفیف رحمہ اللہ تعالٰی

 

✍️ ترتیب و تسہیل : پروفیسر حافظ علی اکبر صاحب