سوال (1127)

ایک بندے کی فجر کی اذان کے بعد آنکھ کھلتی ہے وہ جلدی میں پانی پی کر روزہ رکھتا ہے ؟ اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

بھول یا مغالطہ سے پانی پیا تو کوئی حرج نہیں ہے ، اگر جان بوجھ کر پیا تو روزہ نہیں رہا ہے ۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

ہمارے ہاں اذان فجر کے طلوع کے بعد ہی ہوتی ہے ، اب لوگوں کا عموما اسی پر اتفاق ہوتا ہے(خود سے ایسا کوئی اہتمام نہیں کہ صبح صادق کا پتہ لگایا جائے) اگر اسے معلوم تھا کہ اذان ہو گئی ہے تو روزہ باطل ہو گیا ہے ، اور اگر مغالطہ سے پیا اور بعد میں پتہ چلا کہ صبح تو طلوع ہو چکی تھی ، تو بھی علماء کے صحیح قول کے مطابق قضائی ہے۔ اور اس دن افطار تک رکا رہے اگر روزہ فرض ہے ، امام بیھقی نے اسی کو ترجیح دی ہے اور دلیل ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ کے فتویٰ سے لی ہے۔
ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ اسی پر ہے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ