چند دن پہلے ’العلماء’ کی طرف سے ایک پوسٹ بنا کر شیئر کی گئی تھی کہ ڈیلیٹ شدہ میسجز کو ریکور کرنا یا دیکھنا، یہ جائز نہیں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

“مَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ، وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، أَوْ يَفِرُّونَ مِنْهُ، صُبَّ فِي أُذُنِهِ الآنُكُ يَوْمَ القِيَامَةِ”. [صحيح البخاري:7042]

’جس نے کسی قوم کی باتوں پر کان لگایا، حالانکہ وہ اس کے سننے کو ناپسند کرتے ہوں، یا اس سے راہِ فرار اختیار کرتے ہوں، تو ایسے شخص کے کانوں میں روزِ قیامت سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا‘۔
جس پر بہ کثرت یہ سوال آیا کہ کیا جی بی واٹس ایپ بھی اسی زمرے میں آتا ہے؟
تو ظاہر ہے کہ ہر وہ ایپ/ سافٹ ویئر/ ٹول جس میں اس قسم کی سہولت دی گئی ہو، اسے استعمال کرنا جائز نہیں، الا کہ اس سے اس قسم کے فیچر کو ڈس ایبل کردیا جائے، تو الگ بات ہے۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ میسیج کرنے والے نے خود ہی کیا ہے،اس میں ہمارا کیا قصور ہے؟
آپ کا قصور یہی ہے کہ آپ اس سے میسیج کرنے کے بعد ڈیلیٹ کرنے کا اختیار چھین رہے ہیں، بلکہ وہ اپنی طرف سے ڈیلیٹ (ہائیڈ) کرچکا ہے، لیکن آپ نے اس کے اس ’عیب’ کو آشکار کرنے کا بندوبست کر رکھا ہوا ہے۔ جو کہ شرعی، اخلاقی، قانونی ہر اعتبار سے غلط ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ کوئی ایسی عینک، دوربین یا کیمرہ استعمال کرے، جس سے لوگوں کے کپڑوں کے اندر بھی دیکھا جاسکتا ہو، تو وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ میرا کیا قصور، یہ لوگ میرے سامنے کیوں آتے ہیں؟!
نفسیات کے اعتبار سے بھی ایسے لوگ جو دوسروں کے راز جاننے کے شوقین و حریص ہوتے ہیں، وہ جلد یا بہ دیر نفسیاتی الجھنوں کے شکار ہوتے ہیں۔ حتی کہ ہر وقت کیمرے لگا کر دوسروں کی نگرانی کرنے والوں سے متعلق بھی یہ سامنے آتا ہے کہ وہ بہت جلد اپنے ارد گرد اور ماتحت لوگوں سے بدگمان ہو کر عجیب و غریب قسم کے وسوسوں میں الجھ جاتے ہیں.. خیر یہ الگ موضوع ہے۔
یہ بھی ذہن میں رہنا چاہیے کہ جی بی واٹس ایپ کوئی سیکیور اور محفوظ ایپ نہیں ہے۔ بلکہ اس کی قانونی حیثیت تک مشکوک ہے، اسی وجہ سے یہ پلے سٹور وغیرہ پر بھی موجود نہیں ہے۔
#خیال_خاطر