جامعہ سلفیہ فیصل آباد ملک کے اکابر علماء اساتذہ کا مرکز ھے ، یہاں زیر تعلیم طلبہ کو ماھرین فن اور راسخین علم اساتذہ سے حصول تعلیم کا موقع ملتا ھے ۔ ھمیں جب بھی جامعہ جانا ھوتا ھے تو شیوخ سے ملاقات کر کے ، مصافحہ کر کے ایک دلی سکون اور راحت ملتی ھے ۔
دوسری طرف ھمارے احباب بخوبی جانتے ھیں کہ ھم خدمات و تعلقات عامہ کے آدمی ھیں ۔ علماء و اساتذہ سے رشتہ تلمذ کی حد تک ھمارا رشتہ قائم ھے لیکن ھم اپنی کوتاہ عملی کی وجہ سے علماء کے سامنے بیٹھنے سے جھجکتے رھتے ھیں ۔
جامعہ سلفیہ کے رحاب میں ھمیں جب بھی جانا ھوتا ھے جامعہ کے گلشن کی ایک ایک پھلواڑی میں خوبصورت پھول جھولتے نظر آتے ھیں ۔ جامعہ کے گیٹ پہ ملک احمد جیسا چوکس محافظ ، مسجد جامعہ میں یوسف صاحب جیسا مستعد خادم مسجد اپنی ھی شخصیت رکھتے ھیں ۔ دفتر جامعہ میں حافظ جہانگیر صاحب کی مصروفیت دیکھ کر حیران ھوتا ھوں کہ دینی مدارس میں بھی اتنے مصروف لوگ ھوتے ھیں ۔ جہانگیر صاحب کمپوزنگ کرتے کرتے فون سن رھے ھوتے ھیں کہ طالبعلم کی درخواست بھی وصول کر لیتے ھیں ۔ ابھی سیٹ پہ بیٹھتے ھی ھیں تو کھڑے ھو کر سر پہ بلند درازوں سے کاغذات نکالنا شروع ھو جاتے ھیں ، یہ تو اچھا ھے کہ مولانا حبیب الرحمن صاحب قریب ھی مل جاتے ھیں تو وہ معاونت کر دیتے ھیں ۔
وفاق المدارس کے دفتر میں مولانا یونس عاجز اور مولانا عمیر بٹ اور بھائی اویس صاحبان روزانہ بیسیوں لوگوں کو ملتے لیکن چہروں کی مسکراہٹ غائب نہیں ھونے دیتے ھیں ۔ مولانا یونس عاجز کا وفاقی تجربہ اور مولانا عمیر بٹ کی مسکراہٹ نے ھر کسی کو انکا اسیر بنا رکھا ھے ۔
دفتر جامعہ اور جامعہ کے دیگر شعبوں میں ادھر ادھر جاتے آتے مولانا حبیب الرحمن صاحب کی شخصیت کس کی نظروں سے اوجھل ھو سکتی ھے ، حبیب الرحمن صاحب کے مطالعہ اور کتب بینی کے شوق نے ھمیں انکا معترف کر رکھا ھے ۔
شعبہ تبلیغ میں پروفیسر امین الرحمن ساجد صاحب کی نیابت میں صاحبزادہ مولانا صغیر نواز طاھر صاحب جیسا معصوم انسان ھمارا دل موہ لیتا ھے ۔ دل میں ھمیشہ کا دکھ پالے مسکرا کر ملنا کوئی صغیر صاحب سے سیکھے ۔ جبکہ پروفیسر امین الرحمن ساجد صاحب سے تو ھم ایک عرصہ سے شرمندگی کی وجہ سے آنکھیں بھی نہیں ملا پاتے ھیں ۔ مگر اب ھر صورت انکے گھٹنے پکڑ کر ان سے معافی مانگنا ھے کہ انکا ” ھوکا” ھی کہیں ھمیں نہ لگ گیا ھو ؟
جامعہ کی لائیبریری میں مولانا نذیر احمد اور مولانا محمد داود صاحبان یوں ملتے ھیں کہ دل چاہتا ھے انکے پاس سے اٹھا ھی نہ جائے ، انہیں دیکھ کر حیرانی ھوتی ھے کہ مدارس میں اتنے پیار سے بھی نوازتے ھیں لوگ ۔
ھم جب بھی جامعہ میں جاتے ھیں کہ تو ایک منحنی سی شخصیت ، پیار بھرے انداز میں ھمیں بغل سے ھی یوں تھام لیتی ھے کہ ھمیں ایک نشہ کا احساس ھوجاتا ھے اور یہ ھمارے الشیخ محمد ارشد قصوری صاحب ھیں ۔ طلبہ کے درمیان نظم و نسق کے احترام اور وقار کو اپنا مشن سمجھتے ھیں ۔ ھم انہیں ھمیشہ شیخ الحدیث صاحب کہتے ھیں ۔ ھمیں امید واثق ھے کہ ان شاء اللہ وہ حارث معاذ صاحب کے بچوں کے شیخ الحدیث ھونگے۔
اگر جامعہ سلفیہ میں جہری نماز پڑھنے کو مل جائے تو امام جامعہ قاری عبدالقیوم فرخ صاحب کی امامت میں نماز کی ادائیگی ایک نعمت سے کم نہیں ھوتی ھے ۔ قاری صاحب اتنے خوش لباس ھیں کہ لگتا ھی نہیں وہ کبھی بیٹھتے یا کروٹ لیٹتے بھی ھونگے ۔ اور اللہ تعالی نے جس لحن داؤدی سے نوازا ھے اللہ اللہ !
قسم التجوید کے سربراہ ، اپنے فن میں کمال مہارت کے حامل قاری عنایت اللہ امین صاحب ، کمال شخصیت ھیں ۔ اپنی ذات کے خاص آدمی ھیں ، اساتذہ میں استاذ اور دوستوں میں دوست ھوتے ھیں ۔ مسکراہٹ تو ھمیشہ انکے لبوں پہ ھوتی ھے لیکن غصہ اور شکایت کے عالم میں انکی مسکراہٹ اور ھی قاتلانہ ھو جاتی ھے ۔
جامعہ کا کوئی طالبعلم ، استاذ ، زائر ھو اور جامعہ میں بھائی ثناء اللہ ڈرائیور سے ناواقف رھے ، ھو نہیں سکتا ۔ تو پھر ھم جیسے لوگ ثناء اللہ صاحب سے کیسے دور ھونگے ۔ ثناء اللہ بھائی بلا مبالغہ ایک رنگارنگ شخصیت ھیں ، ھم تو انہیں کہا کرتے ھیں کہ پچھلے 20 برس سے آپ اکابرین کی جو خدمت کر رھے ھو ، یقینا آپ اکابرین کے ساتھ ھی جنت جاؤ گے ۔
اسی طرح جامعہ کے ایک اور محنتی کارکن شفیق بھائی ھیں کہ جن کے ھاتھوں تیار ھوئی خوشذائقہ چائے اور لذیذ کھانا ھر زائر جامعہ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ھے ۔ ایڈمن بلاک کے مطبخ کے یہ بھائی مسکان دیتے چہرہ سے یوں چائے پیش کرتے ھیں کہ دیکھنے والا انکے چہرے اور چائے کے درمیان پھنس کر رہ جاتا ھے ۔ انہیں ھم ھمیشہ دعا دیتے ھیں کہ شفیق یار ! اللہ تعالی آپکو جنتوں میں بھی مشائخ کے ساتھ رکھے ۔ آمین

✍️: علامہ عبدالصمد معاذ حفظہ اللہ