ریاکاری کو شرکِ اصغر قرار دیا گیا ہے۔ دکھلاوا اخلاص کے لیے زہرِ قاتل ہے۔ ریاکار کے لیے اس سے بڑی سزا کیا ہے کہ اس کی ساری محنت و مشقت کی اللہ کے ہاں کوئی قدر وقیمت نہیں، ایسا عبادت گزار اور نیکو کار جزاء کی بجائے، الٹا سزا کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو اس آزمائش سے محفوظ رکھے۔
اس وجہ سے سلف صالحین نیک اعمال کو حتی الامکان چھپانے کی کوشش کیا کرتے تھے، تاکہ عبادات میں سکون و اطمینان کسی طور بھی متاثر نہ ہو، اور عابد و معبود کے درمیان تیسری کوئی بھی چیز حائل نہ ہونے پائے۔
بہرصورت یہ ہمارے ایمان کی کمزوری ہے کہ سلف صالحین جس قدر عبادت کو مخفی رکھتے تھے، ہمارے ہاں اسی قدر نمایاں کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
خوشی کی بات یہ ہے کہ جس طرح لوگوں میں دکھلاوا عام ہورہا ہے، اس فعل پر نکیر اور اس کی مذمت بھی اسی زور و شور سے ہورہی ہے۔
لیکن قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ کیمرے کے سامنے کھڑا ہر شخص لازمی نہیں کہ ریاکار ہی ہو، نیت کو تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ لہذا عبادات اور نیک اعمال کی کوریج پر تنقید کرتے ہوئے، اس نقطے کو بالکل نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، ہوسکتا ہے، کسی کو کیمرے کے سامنے بھی وہی خشوع و خضوع حاصل ہوجاتا ہو، جو کسی دوسرے کی بند کمرے میں کیفیت بنتی ہو۔
فرض کریں، کوئی ریاکاری بھی کر رہا ہو، تو یہ نیت اور ارادہ ایک مخفی چیز ہے، ہم کیسے کسی پر اس گناہ میں مبتلا ہونے کا حکم لگا سکتے ہیں؟
بعض قرائے کرام کی ویڈیوز نظر سے گزرتی ہیں، ایسے لگ رہا ہوتا ہے کہ بڑے اہتمام کے ساتھ انہوں نے ریکارڈنگ کا اہتمام کیا ہوا ہے، لیکن وہ پھر ساتھ رو بھی رہے ہوتے ہیں، یا بڑی پر تاثیر تلاوت کر رہے ہوتے ہیں…!!
تو کیا قرآن پڑھ کر رونا بری بات ہے؟ یا اس سے تاثر لینا کوئی جرم ہے؟ یا پر سوز آواز میں پڑھنا کوئی گناہ ہے؟
دیکھنے والے کے ذہن میں بات آسکتی ہے کہ یہ تو لوگ کو دکھانے کے لیے یہ سب کچھ کر رہے ہیں؟
سیدھی سے بات ہے، یہ تو نیتوں پر حملہ ہے۔ ہمیں کس نے بتایا کہ یہ سارا کچھ وہ لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے کرتے ہیں؟
مجھے ایک صاحب نے پوچھا کہ شیخ صاحب! ہمارے قاری صاحب جب جہری نماز پڑھاتے ہیں، تو بہت روتے ہیں، جبکہ ان کی انفرادی نمازوں میں خشوع و خضوع یا عام زندگی میں وہ خوف و خشیتِ الہی نظر نہیں آتا، کیا یہ ریاکاری نہیں؟
میں نے عرض کیا کہ ریاکاری بھی ہوسکتی ہے، لیکن ہمیں تو حسنِ ظن کا ہی حکم ہے، اور ہم انہیں مناسب طریقے سے یہ مشورہ دے سکتے ہیں کہ قاری صاحب جو خشیت و للہیت جہری نماز یا تراویح میں نظر آتی ہے، دعا کریں، اللہ تعالی ہماری بقیہ نمازوں اور معاملات میں بھی پیدا فرمادے۔
دیکھیں! کسی بھی شخص کو دیکھ کر بدگمانی پیدا ہوسکتی ہے، لیکن اس بدگمانی کی بنیاد پر کسی پر حکم لگانا یہ درست نہیں..!!
زیادہ سے زیادہ ہم کسی کو مناسب طریقے سے سمجھا سکتے ہیں، یا اصلاحِ احوال کی کوشش کرسکتے ہیں…! اس سے آگے بڑھنا، اپنے اعمال کی بربادی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے..! کوئی بعید نہیں کہ ہم مسلسل کسی کو کسی معاملے میں ہدفِ تنقید ٹھہرائیں، یا عار دلائیں، اور اللہ تعالی خود ہمیں بھی اسی ’’آزمائش’’ میں مبتلا کردے…!!
#خیال_خاطر