خیر و برکت والے اھل توحید خاندان آل سعود سے اللہ تعالیٰ نے حرمین کے تعلق سے کچھ ایسے نایاب کام لئے ہیں جنکی سابقہ تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی جن میں سے چند چیدا چیدا یہ ہیں۔

1_حرم میں چار مصلوں اور اماموں کے معاملے کو مستقل ختم کرکے ایک امت کا تصور قائم کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کو ایک امام کے پیچھے کھڑا کرنا .
2_ حرمین شریفین میں صدیوں سے آغا نام سے پہچانے جانے والے ان خدام کا معاملہ ختم کردیا جنہیں حرم کی ڈیوٹی کے لئے خصی کردیا جاتا تھا ، الملک العادل عبدالعزیز آل سعود نے اس فعل کو شرعی طور پر حرام اور انسانیت پر ظلم سمجھتے ہوئے مستقل ختم کیا اور جو زندہ تھے انکو عزت سے ریٹائر کرکے بہترین مراعات دینے کا اعلان کیا اور اس وعدے کو انکے نیک و صالح بیٹوں نے بخوبی سر انجام دیا اور دے رہے ہیں جبکہ خدمت کے لئے مردوں کے حصے میں مرد موضفین اور عورتوں کے حصے میں موضفات عورتوں کو مقرر کیا۔
3_ سابقہ خلیفوں کے تخت اور ترجیحات حرم سے دور ہونے اور حرمین کے قریب صرف مزارات بنانے پر اکتفا کرنے کے نتیجے میں حرمین کے ارد گرد جو معاشی تنگی اور تعلیم سے دوری کے حالات تھے کہ مورخین نے یہاں تک لکھا کہ مدینہ طیبہ کے گھر خالی چھوڑ کر لوگ دیگر علاقوں کی طرف ھجرت کرنے لگے اسی اثناء میں ملک عبدالعزیز نے اللہ کی توفیق سے ان شہروں پر وہ توجہ دی کہ اس وقت ڈھونڈنے سے بھی کوئی رینٹ تک خالی مکان نہیں ملتا ۔
4_ اپنے خاندان میں بے شمار علماء و حفاظ اور مملکت میں لاکھوں مال دار لوگوں کے حفاظ بیٹوں کے بجائے حرمین کی امامت کے لئے میرٹ پر عام لوگوں کو مقرر کرنا ، اگر اپنے خاندان کے قابل حفاظ کو کھڑا کردیں تو کون ہے روکنے والا ؟ جبکہ یہ حکمران خود بھی حافظ و عالم ہوتے ہیں لیکن اس عظیم اعزاز والے مصلے پر نہیں آتے ۔
5_حرمین کے لئے بالخصوص اور پوری دنیا کے کئے مستقل قرآن کمپلیکس نامی ادارہ بھی الله تعالیٰ نے اسی خاندان کے سپوت فرد شاہ فھد سے قائم کروایا جس سے پوری دنیا میں سالانہ 18 ملین قرآن مجید کے نسخے فری میں جاتے ہیں ۔
خادم الحرمين الشريفين کے نام سے عظیم ڈجیٹل سرچ ایپ اور شاہ سلمان حدیث کمپلیکس کے نام سے خدمت حدیث کے لیے دنیا کا بہت بڑا ادارہ بنانا بھی انکے حصے میں آیا ۔
6_یہاں کے بادشاہوں نے خاندانی طور پر عرب بلکہ سلسلہ قریش میں سے ہوتے ہوئے اور سرزمین حجاز کے حکام ہوتے ہوئے بھی اپنے آپکو امام المسلمین، خلیفہ وقت یا امت کا ٹھیکیدار قرار دینے کے بجائے خادم الحرمین الشریفین کے لقب کو اپنے لئے پسند کیا اور صرف لقب کی حد تک نہیں بلکہ حرمین میں مثالی ڈسیپلین اور امن امان سے لیکر ضیوف الرحمان کی خدمت اور حج کے سارے معاملات کو اپنی نگرانی میں رکھ کر عملی ثبوت بھی دیا۔
7_ حرم نبوی کے حدود کے ساتھ ہی مدینہ یونیورسٹی اور حرم حرم مکی کے حدود کے ساتھ ہی ام القری نامی عالم اسلام کی عظیم الشان دانشگاہیں اپنے خرچ پر بنا کر بغیر کسی سفارش و مسلک کی تعیین کے دو سو ممالک کے ہزاروں طلبہ کو میرٹ پر قرآن و سنت کے چشمہ صافیہ سے مستفید کر رہے ہیں ۔
اسکے علاوہ ضمنا ، دنیا بھر میں مساجد و مدارس ، مسلمان حکمرانوں کے ذریعے دنیا بھر میں لاکھوں مسلمانوں کو افطاری و سحری اور فطرہ کی فراہمی، مسلمانوں کی اعانت ،بالخصوص فلسطینیوں و شامیوں اور بالعموم پوری دنیا کے مظلوم مسلمانوں کی مالی و سفارتی مدد اور ضیوف الرحمان کی خدمت اور دیگر بہت سارے کام ہیں جنکو بیان کرنے کا یہاں محل نہیں ہے کوئی مذھبی حکومت ،جماعت و ادارہ نہیں جس سے ڈائریکٹ یا ان ڈائیریکٹ اس حکومت نے تعاون نہ کیا ہو اور اس وقت خادم الحرمین الشریفین اور ولی عہد حفظہما اللہ کی خصوصی توجہ سے معیار اور مظبوطی میں معاملہ اتنا بہترین اور عظیم ہوچکا ہے جسکا تصور بھی نہیں کر سکتے۔
اللہ تعالیٰ اس عظیم خانوادے کو جزائے خیر عطا فرمائے اور خیر پر قائم و دائم رکھے ۔

✍️ عبدالرحیم نصراللہ
(مدینہ یونیورسٹی)