یہ سچ ہے کہ سوشل میڈیا نے دوریوں کو ختم کرکے لوگوں کو آپس میں بہت قریب کر دیا ہے، لیکن وہیں یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس شوشل میڈیا کی وجہ سے نہ جانے کتنے رشتے، دوستیاں اور تعلقات تباہ و برباد ہوگئے اور لوگ ایک دوسرے کے متعلق بد گمانی کا شکار ہوگئے۔ چنانچہ جب لوگ ایک دوسرے کو میسج message یا کال call کرتے ہیں اگر فوری طور پر جواب نہیں ملتا تو بہت سے لوگ فورا بدگمانی کا شکار ہو جاتے ہیں اور طرح طرح کی منفی باتیں سوچنے لگتے ہیں اور شیطان بھی ایسے موقع سے فائدہ اٹھا کر دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے اور لوگوں کو ایک دوسرے سے دور کر دیتا ہے نیز غیبت چغل خوری ہے اور نہ جانے کون کون سے گناہ میں مبتلا کرا دیتا ہے۔ حالانکہ انسان اگر حسن ظن سے کام لے اور یہ سوچ لے کہ ممکن ہے سامنے والے کے ساتھ کوئی مجبوری ہو، کوئی پریشانی ہو یا وہ مصروف ہو … وغیرہ … وغیرہ … تو اس طرح حسن ظن سے انسان اپنے اندر سکون و راحت بھی محسوس کرے گا اور بدگمانی کے گناہ سے بھی بچ جائے گا۔

ذیل میں کسی نے “آن لائن ہونے کا” اچھا تجزیہ پیش کیا ہے۔ آپ بھي ملاحظہ کیجیے:

وہ آن لائن ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کسی سے بات کر رہا ہے۔
وہ آن لائن ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ جان بوجھ کر تمہیں نظرانداز کر رہا ہے اور تمہیں جواب نہیں دے رہا ہے۔
وہ آن لائن ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ فی الفور تمہارا جواب دینے کے لئے تیار ہے۔
وہ آن لائن ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہر وقت دوسروں کے لئے بیٹھا ہوا ہے۔
وہ آن لائن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے خاص وقت میں آپ اس کو میسج یا کال کر کے زحمت دیں۔
وہ آن لائن ہے مگر ممکن ہے کہ وہ نفسیاتی طور پر کسی کا جواب دینے کے لئے آمادہ نہ ہو۔
وہ آن لائن ہے مگر ممکن ہے کہ وہ اپنے دفتر میں فائلوں کو چیک کرنے میں مصروف ہو۔
وہ آن لائن ہے مگر ممکن ہے کہ وہ اپنے عزیزواقارب سے کسی خاص مسئلے پر گفتگو میں مشغول ہو۔
وہ آن لائن ہے مگر ممکن ہے کہ اس کا فون اس کے بچوں یا گھر میں کسی اور کے پاس ہو۔
وہ آن لائن ہے مگر ہو سکتا ہے کہ وہ نیٹ آن کر کے سو گیا ہو یا کوئی اور وجہ پیش آگئی ہو۔
وہ آن لائن ہے مگر ہو سکتا ہے کہ وہ کوئی دستاویزی فلم وغیرہ دیکھنے میں مصروف ہو۔
وہ آن لائن ہے مگر ممکن ہے کہ وہ کوئی تفریحی ویڈیو دیکھنے میں مشغول ہو۔

الغرض دوسروں کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے اس لئے کہ بدگمانی نے:
👈بہت سارے مضبوط رشتوں کو بھی منتشر اور تباہ و برباد کر دیا ہے۔
👈دوست و احباب اور میاں بیوی کے باہمی اعتماد اور بھروسے کو نقصان پہنچایا ہے۔
👈بہت سارے جھگڑے، اختلافات اور قطع تعلقی کے راستے اسی بدگمانی نے ہموار کیے ہیں۔
لہذا ایسے موقع پر:
⚛دوسروں کے لئے ہزار بہانے تلاش کریں اور حسن ظن سے کام لیں۔
⚛دوسروں کی پرائیویسی کا خیال اور احترام کریں اور شیطان کو اس کے مقصد میں کامیاب نہ ہونے دیں، کیونکہ شیطان کی تو دن رات یہی کوشش اور خواہش ہوتی ہے کہ کیسے دوست و احباب کے درمیان پیارومحبت کی جگہ نفرت وعداوت کی دیوار کھڑی ہو جائے۔
ارشادباری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ). [الحجرات: 49/ 12]
اے ایمان والو! بہت بد گمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بد گمانیاں گناہ ہیں.
ارشاد نبوی ہے:
( إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيث)ِ [متفق علیہ]
کہ ’’ گمان سے بچو کیونکہ گمان سب سے جھوٹی بات ہے۔‘‘
اللہ تعالی ہم سب کو ایک دوسرے کے تعلق سے حسن ظن رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔