بعض حضرات نے خود ترجمانِ وحی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم ہی کو سرے سے دین سے خارج کردینے کا عزم صمیم کرلیا ہے۔ انصاف پسند حضرات بتائیں کہ دین کی قید و بند سے آزاد ہونے کی اس سے بڑھ کر بھی کوئی کامیاب تدبیر ہوسکتی ہے، کہ ایک گروہ صاف صاف کہے کہ ہم قرآن کیسا تھ حدیثِ رسول کو نہیں مانتے! یا بالفاظِ دیگر حضرت محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، اعمال اور احوال کو دین کی شرح ماننے سے ہمارا انکار ہے۔ اس انکار کے بعد ’نتیجتاً‘ وہ اپنی مرضی، خواہشِ نفس اور عقل کے مطابق قرآنی آیات کی من مانی شرح کریں گے اور اسی کو عین دین قرار دیں گے اور صاحب عقل ِ سلیم مسلمانوں سے گمراہ اور گمراہ کنندہ کا خطاب پائیں گے۔
( اہمیتِ حدیث از شاہ اسماعیل مشہدی ص 6)