حدیثِ صحیح اور سنت میں اتنا سا فرق ہے کہ سنت طریقہ کار کو کہتے ہیں، جب کہ اس طریقہ کار کی تبلیغ اور روایت اور پہنچانے کو حدیث کہتے ہیں۔ جس طرح قرآن اور سنت ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوئے اسی طرح سنت اور حدیث بھی کبھی جدا نہیں ہوئے، جو سمجھتا ہے کہ ابتدائے اسلام میں سنت تو موجود تھی، لیکن احادیث صدیوں بعد آئی، اس کا دعوی یہ ہے کہ سنتیں بغیر کسی روایت، بغیر کسی سند اور ذریعے کے بعد میں منتقل ہوتی رہیں، حالانکہ یہ بالکل محال اور ناممکن امر ہے، کوئی بھی عقلمند یہ تصور نہیں کرسکتا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں صحابہ کرام نے اپنی باریاں مقرر کی ہوئی تھیں، جیساکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ایک انصاری صحابی کا واقعہ معروف ہے، کہ کس طرح وہ دونوں ایک دوسرے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں بتایا کرتے تھے، اسی کا نام حدیث ہے، اور یہ طریقہ کار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں موجود تھا، اس کو صدیوں بعد کا کہنا منکرین حدیث کی لاعلمی اور جہالت ہے، جس کی بنا پر وہ اہل علم کا محاکمہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔