منکرین حدیث کے ہاں زبان زدِ عام اعتراض یہ ہے کہ آپ راویوں کی بات مانتے ہو، حالانکہ راوی معصوم تو نہیں ہوتے، ان سے غلطی بھی ہوسکتی ہے؟!
حالانکہ اللہ تعالی نے کائنات کا جو نظام بنایا ہے، اس کے مطابق انسان دوسرے کے محتاج ہیں، شریعت کو آسمان سے زمین پر نازل کرنے کے لیے اللہ تعالی ایک نبی کا انتخاب کرتا ہے، لیکن وہ نبی قیامت تک نہیں رہتا، بلکہ اس کے بعد اس سے شریعت کا پیغام حاصل کرکے دیگر انسان ہی دوسروں تک پہنچاتے ہیں، اور یہ خود اللہ کی حکمت ہے، ورنہ اللہ تعالی چاہے تو ہم کم از کم دین کے معاملے میں ایک دوسرے سے تعاون کے محتاج ہی نہ ہوں۔ مثلا ہر بندہ اس حالت میں پیدا ہو کہ قرآن کریم خود بہ خود اللہ کی طرف سے اس کے سینے میں محفوظ ہو، شریعت کے تمام احکامات اسے از خود معلوم ہوں… گویا یہ بات صرف حدیث کے ساتھ ہی خاص نہیں، بلکہ خود قرآن کریم بھی تو ہمیں انسانوں کے توسط سے ہی پہنچا ہے، لہذا اس قسم کی بات کو بنیاد بناکر سنت و حدیث کا رد مناسب نہیں۔