وجودِ خدا پہ بےشمار دلائل میں سے ایک cosmological argument ہے.. اس کی ابتداء معروف یونانی فلاسفرز افلاطون اور ارسطو سے منسوب ہے. مسلمان فلاسفہ نے اس میں مفید اضافوں کے ساتھ اسے بہتر کیا.. کائنات میں بہت سے قوانین موجود ہیں جن کے تحت یہ کائنات چلتی ہے.. یہ قوانین کائنات کے وجود میں آنے کے ساتھ ہی وجود میں آگئے تھے.. یہ قوانین فزکس کے دائرہ کار میں آتے ہیں.. کائناتی دلیل دراصل ایک فلسفیانہ دلیل ہے جو فزسسٹ کے ہاں بھی قابلِ قبول ہے.. اس دلیل کے مطابق کائنات Cause and Effect یعنی علت اور معلول کے تحت چلتی ہے.. کائنات میں موجود ہر چیز کی کوئی نہ کوئی وجہ، سبب یا علت ہے اور کوئی نہ کوئی چیز اس سبب کی مسبب ہے.. مثلاً گاڑی ہے تو گاڑی بنانے والا بھی موجود ہے.. مزید سمجھیے کہ ایک میز زمین پہ پڑی ہے اور ایک کتاب میز پہ پڑی ہے، میز نے کتاب کو سہارا دیا ہوا ہے اور گریویٹی کے باعث میز زمین پہ ٹکا ہوا ہے.. یہ گویا ایک Chain بن گئی.. اس Chain کی آخری چیز یعنی گریویٹی کہاں سے آئی؟ یقیناً کتاب اور میز کی طرح اسے بھی بنانے والا کوئی ہے..
کائنات کی مثال لیں تو ہر چیز کی کوئی نہ کوئی علت ہے اور یہ چین چلتی جائے گی حتی کہ معلوم ہوجائے گا کہ ایک علتِ اولی یعنی First Cause بھی ہے.. یعنی یہ کائنات بگ بینگ سے شروع ہوئی اس کے قوانین، زمان و مکاں کی ابتداء ہوئی.. اب یہ علتِ اولی کیا ہے؟ وہی خدا ہے جو اس کائنات کو عدم سے وجود میں لایا..
یہ بالکل دو اور دو چار کی مانند انتہائی عام فہم انداز میں cosmological argument سے خدا کے وجود کی دلیل ہے.. تاہم یہاں ایک اشکال پیدا ہوسکتا ہے کہ جیسا ہم کہہ رہے ہیں کہ ہر چیز کی علت ہے تو خدا کی علت یا cause کیا ہے؟ اسے کس نے بنایا؟
جواب بالکل سادہ ہے کہ Cosmological Argument اپلائی ہی کائنات کے قوانین میں مقید چیزوں پہ ہوتا ہے.. خدا اس کائنات، اس کے قوانین، وقت، اسپیس اور ڈائمنشنز کو بنانے والا ہے.. وہ وقت، اسپیس، ٹائم اور ڈائمنشنز سے ماوراء یے تو اس پہ یہ چیز اپلائی ہو ہی نہیں سکتی کہ اس کی علت کیا ہے. مزید آسانی کےلیے اپنی پرانی مثال دوں گا کہ دو روبوٹس اگر آپس میں سوال کریں کہ ہماری پروگرامنگ کرنے والے کی پروگرامنگ کس زبان میں ہے تو کس قدر بےوزن بات ہوگی؟ کیونکہ انسان اس کی طرح پروگرامڈ نہیں ہے بلکہ اس سے ماوراء ہے.. اسی طرح خدا کے متعلق بھی یہ سوال بھی بےمعنی ہے.. اسی لیے تو وہ خالقِ حقیقی ہے کہ وہ کسی سے خلق نہیں ہوا
(ایم اے شاہد)