( ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے لکھی گئی دلچسپ تحریر)

کفار کی صحیح مخالفت تو یہ ہے کہ  یہ دن اپنی “مستقل” اور “عارضی” محبوباؤں سے “یوم نجات” کے طور منایا جائے۔۔۔

محبت انسان کی فطرت ہے، محبت جائز ہو یا ناجائز، بھگتنی تو پڑتی ہے۔۔۔
یعنی نخرے تو عارضی محبوبہ(گرل فرینڈ) کے بھی اٹھانے ہیں، اور نخرے مستقل محبوبہ (بیوی) کے بھی اٹھانا ہوتے ہیں۔۔۔
جو مرد اللہ سے ڈرتے ہیں وہ مستقل نخرے اٹھانے والی آپشن قبول کر لیتے ہیں۔۔۔

یہی اللہ کا ڈر جتنا آپ کی محبوبہ میں ہوگا، اتنا اس کے نخرے، شکوے، کم سے کم ہوتے جائیں گے۔۔۔

پس یہی پیمانہ ہے دو طرفہ محبت کے خلوص کا۔۔۔ مرد ہے تو نکاح کرے گا، اور زندگی کی ہر ذمہ داری قبول کرے گا۔۔۔ اور عورت ہے تو زندگی بھر مرد کی شکرگزاری اور تابعداری کرے گی۔۔۔

اصل محبت اور عشق تو ہے ہی نکاح۔۔۔
ہمارے کچھ دوستوں کی کوشش ہے کہ آج کے دن تمام محبوب، منکوح ہو جائیں۔۔۔ اللہ کرے کہ ایسا کچھ نہ کچھ ہو جائے۔۔۔ کیونکہ محبت کا نکاح سے بہتر کوئی مستقل علاج نہیں۔۔۔!!!
اور محبت نہ بھی ہو تو نکاح کے بعد ہو ہی جاتی ہے۔۔۔

رہی بات ایک دن کی محبت والوں کی، تو ان کو یہ دن خوب سوٹ کرتا ہے۔۔۔ وہ ایک دن کی ذمہ داری اور نخرے بازی کے بعد ایک دوسرے سے بخوشی جدا ہو سکتے ہیں۔۔۔

بیوی والوں کے لئے ایک دن ایسا بھی ہونا چاہئے جس دن وہ بیوی کے نخروں سے آزاد ہو جائیں، اور یہ دن سال میں ایک بار نہیں، ہفتے میں ایک بار لازمی ہونا چاہئے۔۔۔

بڑا سوچا کہ اس کافرانہ محبت کے دن پر ہم کیا کریں۔۔۔!!!
محبت تو اچھی ہے مگر کافروں کی مشابہت سے بچنا اور مخالفت کرنا ضروری ہے نا بھائی۔۔۔

پس ہم آج صبح سویرے اپنی محبوبہ سے لڑائی لے بیٹھے تھے۔۔۔ خوب منہ پھلائے ناراضگی کے ساتھ سارا دن گزرا ہے۔۔۔

اخیر دن میں کوفت ہوئی تو دل کو تسلی دینے کو یہ خیال اچھا لگا کہ آج کے دن کے رد میں اپنی منکوحہ محبوبہ سے لڑائی اور ناراضگی مول لے کر ہم نے تو خوب تہذیب کفر کے دانت کھٹے کئے ہیں۔۔۔

کوئی خیرخواہ ہمیں دشمنِ محبت نہ سمجھ لے، شام ڈھلتے ہی ہم یومِ محبت بھی منا لیں گے، ویسے بھی ہماری اسلامی تاریخ تو سورج ڈھلنے سے تبدیل ہوتی ہے۔۔۔

اور یوں بھی سحر و افطار کے درمیانی وقفہ سے زیادہ ہم اپنے والد مکرم کی بہو محترمہ کی ناراضگی برداشت نہیں کر پاتے۔۔۔!!!

عبدالرب بھٹہ
#مولویات