سوال
جب ایک شخص نےنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ کہ سب سےزیادہ حق مجھ پرکس کاہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:تیری ماں کا،اس نےیہ سوال تین مرتبہ دہرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تیری ماں کا۔چوتھی مرتبہ اس نے پوچھا کہ پھر کس کا حق ہے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تیرے باپ کا۔ اب میرا سوال یہ ہے جب تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماں کا حق ہے۔ اور چوتھی دفعہ فرمایا تیرے باپ کا حق ہے۔ تو پھر یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ اولاد باپ کی ہے؟
جواب
الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اللہ تعالی کی حکمت ہے، کہ انسان کا سلسلہ نسب باپ کی طرف سے چلتا ہے۔ چنانچہ قرآن کریم میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے:
” ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ”.[الاحزاب:5]
’ان کو ان کے حقیقی باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ‘۔
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بیٹے کی نسبت باپ کی طرف کرنی چاہیے۔ہاں اگرباپ کاعلم نہیں ہے،تو پھر اسکی نسبت ماں کی طرف ہوگی۔ وہ اپنی ماں کاوارث بنے گا، اور ماں اس کی وارث بنے گی۔
جو بات آپ نے پوچھی ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےتین مرتبہ ماں کا حق بیان کیا، اور چوتھی دفعہ باپ کا ذکر فرمایا،تو یہ خدمت کے اعتبار سے ہے۔ اس اعتبار سے کہ ماں نے بچے کو جنم دینے میں بڑی مشقت اٹھائی ہے۔ حمل سے لے کر ولادت تک اور بچے کی ولادت کے وقت جان پر کھیل کر بچے کو جنم دیا۔ اور پھر دودھ پلانا اور بچپن کی پرورش کی تمام تر مشکلات برداشت کی ہیں۔ تو کل تین قسم کی زبردست مشکلات اٹھائیں ہیں:
(1)حمل کی مشکلات
(2) بچے کی ولادت کی مشکلات
( 3) بچپن کی پرورش اور دودھ پلانے کی مشکلات
اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ماں کا حق بیان فرمایا۔ اور پھر ایک وجہ یہ بھی ہے کہ باپ اپنے زور کی بنا پر اپنى خدمت کا حق لے سکتا ہے۔جبکہ ماں کمزور ہوتی ہے، اس وجہ سے خدمت نہیں لے سکتی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ماں کا زیادہ حق ہے۔
ایک اور حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الْأُمَّهَاتِ”.[بخاری:2408]
اللہ تعالی نے ماؤں کی نافرمانی کو حرام قرار دیا ہے۔
حالانکہ باپ کی نافرمانی بھی نہیں کی جا سکتی۔ لیکن ماں کا بالخصوص اس لیے ذکر کیا، کیونکہ اس کا حق زیادہ ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن عبد الحنان حفظہ اللہ