سوال
میں نے 2018 میں پہلی طلاق دی اور دو ہفتے کے اندر رجوع کرلیا، اسکے بعد 16 جنوری 2022 کو میں نے دوسری زبانی طلاق دی جسکے بعد عدت کے تین مہینے شروع ہوگئے، تین مہینے ختم ہونے سے پہلے اگلے ہی ماہ 15 فروری 2022کو میں نے تیسری طلاق لکھی ہوئی دی۔
بعض علماء کا کہنا ہے کہ عدت کے دوران طلاق واقع نہیں ہوتی چاہے آپ ہر ہفتے طلاق دیتے جاؤ۔
تو ان مفتیان کے مطابق تو یہ طلاق ہوئی نہیں کیونکہ میں نے تیسری طلاق عدت کے اندر دی ہے۔ ہم میاں بیوی بہت پچھتا رہے ہیں اور دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو کیا اب رجوع یا نئے مہر کیساتھ نیا نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
ہمارے علم اور فہم کے مطابق چونکہ خاوند وقفے وقفے سے تین طلاقیں دے چکا ہے، انکی تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں۔ اور یہ کہنا کہ ایک طلاق دینے کے بعد عدت کے اندر دوسری طلاق نہیں ہوتی یا ایک طلاق دینے کے بعد جب تک رجوع نہ ہو تو اگلی طلاق واقع نہیں ہوتی، یہ اگرچہ بعض اہل علم کا موقف ہے، لیکن ایسی کوئی بھی قید یا بات قرآن و حدیث میں کسی بھی جگہ کہیں بھی موجود اور ثابت نہیں ہے۔
لہذا انکی تیسری طلاق واقع ہو چکی ہے۔ اب انکا رجوع یا دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا۔
اگر آخرى ( یعنی تیسری ) طلاق ہو جائے تو پھر عدت ختم ہونے کا انتظار کیے بغیر، وہ عورت اس كے ليے حرام ہو جاتى ہے، اور رجوع کی کوئی صورت نہیں ہوتی۔ الا كہ اس سے کوئی دوسرا شخص گھر بسانے کی نیت سے شرعى نكاح كرے، اور پھر وہ شخص فوت ہوجائے، یا پھر ویسے طلاق دے دے، تو ایسی صورت میں پہلا مرد اس عورت سے نکاح کرسکتا ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
“فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ”. [البقرة: 230]
اور اگر وہ اسے ( تيسرى ) طلاق دے دے، تو وہ اس كے بعد اس كے ليے اس وقت تک حلال نہيں ہو گى جب تک كہ وہ كسى دوسرے شخص سے نكاح نہ كر لے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ