سوال

کرسی یا کوئی ایسی چیز جس کی دو ٹانگوں کے درمیان خلا ہو، بطور ِسترہ رکھنا کیسا ہے ؟برائے کرم رہنمائی فرما دیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

سترے کیلئے ضروری نہیں کہ وہ ٹھوس ہو اگر اس میں خلا ہے تو اسکو بھی سترہ بنایا جا سکتا ہے۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں :

“لَقَدْ رَأَيْتُنِي مُضْطَجِعَةً عَلَى السَّرِيرِ، فَيَجِيءُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَتَوَسَّطُ السَّرِيرَ، فَيُصَلِّي” [بخاری:508]

’میں چارپائی پر لیٹی ہوتی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  اس چارپائی کے سامنے درمیان میں کھڑے ہو کر نماز ادا کرتے‘۔

یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چارپائی کو سترہ بنایا ہوتا تھا۔حالانکہ چارپائی کے نیچے خلا ہوتا ہے۔لہذا کرسی، چارپائی وغیرہ خلا والی چیزوں کو بھی سترہ بنایا جاسکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔

حافظ ابن رجب لکھتے ہیں:

في الحديث: دليل على جواز أن يصلي المصلي إلى سترة شاخصة من الأرض، وإن كان فوقها إنسان نائم. ونظيره: الصلاة إلى سرير الطفل وهو فيه.  (فتح الباري له(4/ 73)

’یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ انسان ایسی چیز کو بھی سترہ بناسکتا ہے، جو زمین سے اٹھی ہوئی ہو، اگرچہ اس  پر کوئی انسان لیٹا ہوا بھی ہو، اسی طرح بچے کی چارپائی  بھی سترہ بن سکتی ہے، جس میں وہ لیٹ کر سو رہا ہو‘۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ