سوال (1306)

کل ایک بندے سے بات ہورہی تھی میری ۔ غیر اللہ سے استمداد کے بارے میں ۔ تو اس نے دو حدیثوں کا حوالہ دیا:
ایک تو مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت ہے کہ اللہ کے رسول نے فرمایا کہ اگر کسی کا اونٹ گم ہو جائے تو یوں کہو کہ اللہ کے بندو میری مدد کرو ، تو اس کی مدد کر دی جائے گی۔
اور دوسری المعجم الکبیر للطبرانی کی روایت ہے :
خیر اور حاجتیں طلب کرو ! خوبصورت چہرے والوں سے۔
آپ سے پوچھنا تھا کہ ان روایات کی کیا تشریح و توجیہ ہے؟

جواب

دونوں روایات غیر ثابت ہیں۔
1۔پہلی روایت منقطع ہے، کیونکہ ابان بن صالح تابعی ہیں، انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ یہ روایت کس حوالے سے انہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت کی ہے؟
بلکہ بعض اہل علم نے اسے معضل قرار دیا ہے، کیونکہ ابان بن صالح صغار تابعین میں سے ہیں۔
اسی طرح اس سے پہلے سند میں محمد بن اسحاق رحمہ اللہ کا عنعنہ ہے۔
اس پر تفصیلی کلام کے لیے هدم المنارة نامی کتاب ملاحظہ کی جا سکتی ہے، جس میں توسل واستعانت سے متعلق ضعیف، موضوع اور منکر روایات کی وضاحت موجود ہے۔
2۔حسان الوجوہ والی روایت کو عقیلی، ابن الجوزی، ابن تیمیہ، ابن قیم وغیرہ کئی ایک اہل علم نے سخت ضعیف، موضوع اور غیر ثابت قرار دیا ہے۔ جس کی تفصیل السلسلۃ الضعیفۃ میں دیکھی جا سکتی ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کے کئی ایک طرق و شواہد ذکر کر کے واضح کیا ہے کہ یہ سخت ضعیف اور منکر قسم کی روایت ہے اور یہ بھی نقل کیا ہے کہ امام احمد نے اسے جھوٹ قرار دیا ہے۔ [الضعيفة: 2855]
اگرچہ علامہ غماری وغیرہ جیسے بعض اہل علم نے اس کی تعددِ طرق کی بنا پر تحسین و تصحیح کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن یہ درست نہیں ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ

اس میں ذکر کی گئی پہلی حدیث عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے موقوفا صحیح ہے ، علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کی تفصیل لکھی ہے اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس پر عمل کیا ہے۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ