کھانا کھانے کے آداب میں یہ بھی شامل ہے کہ کھانا مناسب مقدار میں کھایا جائے اگر کھانا معقول مقدار میں کھایا جائے یعنی پیٹ بھر کو نہ کھایا جائے تو اللہ سبحانہ و تعالی نے معدہ میں تیزاب کی صورت میں تمام جراثیم کی ہلاکت کا سامان رکھا ہے۔

بہت زیادہ مقدار میں کھانا کھانے کا ایک نقصان یہ بھی ہوتا ہے کہ تیزاب کی مقدار کھانے کی شدید مقدار کے مقابلے میں کم پڑ جاتی ہے، اور مطلوبہ مقدار جو کہ جراثیم کی ہلاکت کیلئے ضروری ہے حاصل نہیں ہو پاتی۔

زیادہ کھانے یعنی بسیار خوری کو ماہرین کی جانب سے ایک بیماری قرار دیا جاتا ہے جبکہ ’اوور ایٹنگ ڈس آرڈر‘ انسانی صحت سے متعلق متعدد بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے، لہٰذا اس سے بچنا اور چھٹکارہ حاصل کرنا صحت مند زندگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔طبی ماہرین کے مطابق جیسے ایک مشین کو چلنے کے لیے بجلی یا پیٹرول کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح انسانی جسم و دماغ کے لیے غذا کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔

ماہرین کےمطابق لمبی عمر اور صحت مند زندگی حاصل کرنے کے لیے یہاں ایک بات بہت ضروری ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر کونسی غذا کتنی مقدار میں اور کتنی بار کھائی جا رہی ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق زیادہ کھانے کے سبب غذا سے ملنے والی اضافی طاقت یعنی کیلوریز انسانی جسم میں چربی بن کر محفوظ ہونا شروع ہو جاتی ہیں جس کے سبب انسان موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے، زیادہ کھانا اور کھانے کے دوران خود پر کنٹرول نہ رکھ پانا اوور ایٹنگ کہلاتا ہے

امید ہے آپ سمجھ گئے ہونگے کہ بسیار خوری  over eating بالعموم بدہضمی اور پیٹ کی خرابی اسہال کا باعث بھی بنتی ہے۔ہم اللہ کی نعمتوں اور حلال کردہ رزق کو حرام کرنے کے قائل نہیں۔ بس ہر حال میں، اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیجئے۔ چند لقموں کا کھانا بہترین کھانا ہے۔

اگر کبھی کبھار بہت زیادہ کھانا پینا مطلوب ہو تو دو تہائی معدہ بھرنے قریبا 600 ملی لیٹر سے ہرگز تجاوز نہ کیا جائے۔ پیٹ کو خالی رکھ کراور بھوک رکھ کھانا ختم کرنا طب کے حوالے سے بہت سی بیماریوں کے خلاف ڈھال ہے۔

تحریر:ڈاکٹر فہیدالحق سبحانی محمدی مصطفوی