’مالابار ‘ جنوبی ہند کی ریاست ’ کیرلا‘ کے شمالی علاقہ کا نام ہے ، بعض دفعہ پوری ریاست کیرلا کو بھی ’ مالابار ‘ کہہ دیا جاتا ہے ۔ ویکی پیڈیا پر یہ ’ ملابار‘ بھی لکھا گیا ہے ، عربی میں اسے ’ ملیبار ‘ اور اس سے تعلق رکھنے والے کو ’ ملیباری ‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ علاقہ اور اس سے تعلق رکھنے والے لوگ ترقی پسند اور پڑھے لکھے تصور کیے جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر حمزہ اسی علاقے کی نسبت سے ’ ملیباری ‘ مشہور ہیں ۔ ان کی سیرہ ذاتیہ ( سی وی ) کے مطابق تاریخ پیدائش 1952 ء ہے ، دینی تعلیم جنوبی ہند تامل ناڈو ، ویلور کے ایک قدیم اور مشہور مدرسہ ’ باقیات صالحات ‘ میں حاصل کی ، بعد میں جامعہ ازہر چلے گئے ، عالمیہ یعنی ایم فل وغیرہ کا مقالہ وہیں پر لکھا ، پی ایچ ڈی کی سند ام القری مکہ مکرمہ سے حاصل کی ۔ دونوں جگہ پر تخصص اور موضوعِ تحقیق فن حدیث سے ہی متعلق تھا۔
ام القری سے فراغت کے بعد شیخ ملیباری نے جزائر ، اردن وغیرہ عرب ممالک میں تدریسی و تحقیقی فرائض سر انجام دیے ، اب ایک عرصہ سے دبی میں مقیم ہیں ، اور اپنی علمی مصروفیات جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
منہج محدثین میں تفریقی سوچ کو عام کرنے والے یہی ڈاکٹر حمزہ ملیباری ہیں ۔ ان کی وجہ شہرت عالم عرب کے ایک معروف محقق اور سلفی محدث ( جن کی پہچان اور بھی کچھ چیزیں ہیں ) شیخ ربیع بن ہادی مدخلی کے ساتھ بحث و مباحثہ ہے ، یہ تقریبا 1986ء کی بات ہے ، جب ڈاکٹر حمزہ ام القری میں طالبعلم تھے ، اور شیخ ربیع ان دنوں جامعہ اسلامیہ میں حدیث کے مایہ ناز استاد تھے ۔ تقریبا دس سال پہلے شیخ ربیع پی ایچ ڈی کا مقالہ ’ بین الامامین ‘ لکھ چکے تھے ، حمزہ ملیباری صاحب غایۃ المقصد کےمتعلق اپنے پی ایچ ڈی کے مقالہ کی تیاری کے دوران ’ بین الامامین ‘ تک پہنچ گئے ، ایک حدیث کی تحقیق میں دونوں کےدرمیان اختلاف ہوا ، مراسلت شروع ہوئی ، رد و قدح کا سلسلہ چلا ، ( جو اب دونوں طرف سے ضخیم کتابوں کی شکل میں مطبوع ہے ) ، نتیجہ اس کا یہ نکلا ، کہ حمزہ ملیباری نام کے ایک گمنام طالبعلم ، اپنے ذوق تحقیق ، تحمل و بردباری اور شیخ صاحب کے ’ رد حاد ‘ کے سبب لوگوں میں متعارف ہونا شروع ہوئے ۔ اور چند ہی سال بعد ’ الموازنۃ بین المتقدمین و المتاخرین ‘ ، نظرات جدیدۃ فی علوم الحدیث ‘ جیسی کتابیں منظر عا م پر آنا شروع ہوگئیں ۔ اس تفریقی سوچ کا پرچا رکرنے اور اس کی نشر و اشاعت میں ان کا اتنا کردار ہے کہ کچھ لوگ اسے ’ ملیباری بدعت ‘ یا ’ فتنہ ملیباریہ ‘ بھی کہتے نظر آتے ہیں ۔
میں نے اس منہج، فکر اور سوچ کو ان کی زبانی سمجھنے کے لیے ان کی کتاب نظرات جدیدۃ ، الموازنۃ، کیف ندرس علم التخریج وغیرہ کا مطالعہ کیا ہے ، ذیل میں انہیں کتابوں کا تعارف پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔


اس سلسلے کی تمام تحاریر پڑھنے کے لیے اس لنک کو ملاحظہ کریں۔