اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہر دوسرا شخص معدے کے مسائل سے دوچار ہے۔ عموما جو مرض عام ہے وہ معدے کی زائد تیزابیت ہے۔ معدے کی تیزابیت کو جلن یا ایسڈیٹی بھی کہتے ہیں جو کہ ہاضمہ کے  عام مسائل میں سے اہم  ہے۔ بیشتر افراد اس کا شکار ہیں۔ کہنے کو تو یہ بیماری ایک معمولی مسئلہ لگتی ہے، مگر جس شخص کو یہ درپیش ہو،  اس کے لیے یہ انتہائی بے چینی اور تکلیف کا سبب بنتی ہے۔

اس مرض کی عام وجوہات میں سے  ذہنی دباؤ، مخصوص دوائیں، بہت زیادہ سپائسی کھانوں، کولڈ ڈرنکس کا استعمال اور بے وقت کھانے کی عادت ہیں۔ اس کے علاوہ تمباکو نوشی بھی اس کا باعث بنتی  ہے۔

معدے کی تیزابیت کا علاج

معدے کے مرض سے نمٹنے کے لیے عموما انگریزی اور دیسی ادویات کا سہارہ لیا جاتا ہے، لیکن اس مسئلے سے چھٹکارا پانے  کے لیے کچھ آسان گھریلو ٹوٹکے بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں:

دلیہ

دلیہ ایسی نرم اور زود ہضم غذا  ہے، جو آسانی کے ساتھ ہضم ہو جاتی ہے۔  اکثر  ماہرین طب تیزابیت کی صورت میں دلیے کا استعمال تجویز کرتے ہیں کیونکہ دلیے میں موجود فائبر پیٹ کے اپھار اور واٹر ریٹینشن کو کنٹرول کرتا ہے۔  معدے میں بننے والے ضرورت سے زائد ایسڈ کو بھی جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ دلیے کے علاوہ فائبر کی حامل دیگر غذائیں بھی معدے کی تیزابیت کو دور کرنے میں فائدہ مند ہو سکتی ہیں۔

زیرہ

جو شخص معدے کی تیزابیت کا شکار ہو اس کو معدے سے پیدا ہونے والی بدبو کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ دوسرے افراد کے لیے اذیت کا باعث بنتی ہے۔ اس لیے تیزابیت کو کنٹرول کرنے کے لیے زیرہ ایک مددگار مصالحہ ہے، جو نظام  ہضم کو بہتر بناتا ہے اور پیٹ درد کی شدت کو بھی کم کرتا ہے، جس کی وجہ سے سانس کی بو کا مسئلہ نہیں ہوتا۔ اس کے استعمال کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ چائے کا ایک چمچ زیرہ ایک کپ پانی میں ابال کر قہوہ بنا لیں اور اس قہوے کو ہر کھانے کے بعد باقاعدگی سے استعمال کریں، چند دنوں کے استعمال کے بعد معدے کی تیزابیت میں کمی ہونا شروع ہو جائے گی۔ ان شاءاللہ

ادرک

ادرک ایک ایسی سبزی ہے جو  اینٹی آکسیڈنٹ ہے اور سوزش کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جو معدے کی ایسیڈیٹی، بد ہضمی، سینے کی جلن اور پیٹ کے دیگر مسائل کے لیے بھی مفید ہے۔ طریقہ استعمال یہ ہے کہ ادرک کا ایک ٹکڑا لے کر اسے ایک کپ پانی میں ابال لیں اور ٹھنڈا ہونے پر پی لیں۔

گُڑ

گُڑ بھی معدے کی جلن کے لیے مفید  تصور کیا جاتا ہے، اس میں میگنیشیم کی  وافر مقدار ہوتی ہے، جو ہاضمہ کے نظام کو طاقت فراہم کرتی ہے اور تیزابیت کو کم کرتی ہے۔ اس کا استعمال اس طرح ہے کہ  کھانے کے بعد گُڑ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا منہ میں رکھ کر چوستے رہیں، اس سے نہ صرف تیزابیت میں کمی آئی گی، بلکہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت بھی معتدل رہے گا۔

سونف

سونف اینٹی آکسائڈنٹ یا دافع سوزش ہے۔ بعض طبی ماہرین کے مطابق کھانے کے بعد سونف کے کچھ دانے چبانے سے تیزابیت کم ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ سونف سے بنا قہوہ غذائی نالی کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بھی بہت مفید  تصور کیا جاتا ہے۔ سونف سے بنا ہوا مشروب بد ہضمی اور پیٹ پھولنے کے خلاف بھی نہایت مفید ہے۔