جدید تحقیق کے مطابق خواتین کا روزانہ زیادہ قدم چلنا ان کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات کم کرتا ہے- لیکن چہلی قدمی کا یہ فائدہ مرد حضرات بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

ایک تحقیقی ادارے (جو کہ امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر نیش وِل میں قائم ہے) کے سائنس دانوں نے بدنی تحرک اور جسمانی ایکٹیویٹی اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے درمیان تعلق کی تحقیقات کیں۔ اس تحقیق میں  اکٹھا ہونے والا ڈیٹا شرکا کو برقی آلات پہنا کر حاصل کیا گیا ہے۔ جس سے یہ ثابت ہوا کہ وہ لوگ جو زیادہ وقت کسی نہ کسی جسمانی سرگرمی میں مصروف اور متحرک رہتے ہیں، ان کے ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ اس تحقیق میں سامنے آنے والا ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ذیابیطس کے خطرات کو کس طرح کم کیا جاسکتا ہے اور روزانہ جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت کتنی ہے۔

اس سٹڈی کی اہم بات یہ تھی کہ اس  میں نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ کے 2010 سے 2021 کے درمیان پروگرام میں شامل 5600 افراد شریک ہوئے، جن میں 75 فی صد خواتین تھیں۔ اس تحقیقی پروگرام کا مقصد 10 لاکھ سے زائد افراد کا اندراج کر کے اور کئی سالوں تک ان کا ڈیٹا اکٹھا کر کے انفرادی صحت کو بہتر کرنا ہے۔ چار سال سے زائد عرصے میں محققین کے سامنے 97 نئے ذیا بیطس کیسز سامنے آئے۔ یہ بات تو پہلے سے ہی متفق علیہ ہے کہ بیماریوں کا کنٹرول اور روک تھام صرف روزانہ کی چہل قدمی ہے۔ آپ شاید جانتے ہوں گے کہ کوئی بھی جسمانی سرگرمی، بشمول چہل قدمی، آپ کی مجموعی صحت کے لیے باعثِ رحمت ہوتی ہے۔ لیکن خاص طور پر پیدل چلنا بہت سے فوائد سمیٹے ہوئے ہے۔

حال ہی میں جرنل آف کلینکل اینڈوکرِنولوجی اینڈ میٹابولز کی ہونے والی تحقیق میں مزید معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو روزانہ اوسطاً 10 ہزار 700 قدم (8 کلومیٹر سے تھوڑا زیادہ فاصلہ) چلے تھے ان میں 6000 قدم چلنے والوں کی نسبت ذیابیطس کے امکانات 44 فی صد کم تھے۔

خیال رہے کہ پیدل چلنے سے شدید بیماریوں کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ چہل قدمی فائدہ مند ہو، تو 8 کلومیٹر فی گھنٹہ کے برابر یا اس سے زیادہ رفتار سے  واک یا جاگنک کریں، کیونکہ اس سے توانائی خرچ ہوتی ہے، اور جسم میں قوت و حرارت پیدا ہوتی ہے۔