اگر آپ نے کبھی ڈاکٹر حضرات کی صحت کے بارے میں نصیحت سنی ہو، تو یاد ہوگا کہ گوشت سے بہت ڈرایا جاتا تھا۔ جا بجا گوشت کے استعمال کو حفظانِ صحت کے اصولوں کے منافی قرار دیا جاتا تھا۔ ماضی میں اس کے استعمال کو کم سے کم بتایا جاتا رہا ہے، لیکن اب ایک تازہ تحقیق نے یہ نظریہ غلط ثابت کیا ہے اور اس کے الٹ بتایا گیا ہے کہ جو لوگ گوشت کے استعمال سے پرہیز کرتے ہیں، زیادہ امکانات ہیں کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔

یہ تحقیق طبی جریدے ’سائنس ڈائریکٹ‘ میں شائع ہوئی ہے۔ برازیل میں کی گئی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ سبزی شوق سے کھاتے ہیں اور گوشت سے اعراض کرتے ہیں  ان میں ڈپریشن کا شکار ہونے کے امکانات دگنے ہوجاتے ہیں۔

اس تحقیق کو کنڈکٹ کرنے کے لیے ماہرین نے  چودہ ہزار سے زائد جوان افراد سے کھانے پینے سے متعلق سوالات کیے، جن کی عمریں 35 سے 75 برس  کے درمیان تھیں۔

تحقیق کا حصہ بننے والے تمام رضاکاروں کے انٹرویوز کیے گئے، پھر ان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کو جانچا گیا۔ ان کے دیگر ٹیسٹ بھی کیے گئے اور ان کی معاشی و سماجی حالات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ تحقیق کرنے والے ماہرین نے تحقیق کا حصہ بننے والے رضاکاروں کے طرز زندگی کو بھی مد نظر رکھا اور نتائج اخذ کیے کہ عام طور پر ڈپریشن میں وہ لوگ مبتلا ہو رہے ہیں، جو جان بوجھ کر وسعت اور استطاعت رکھنے کے باوجود گوشت نہیں کھاتے۔

تحقیق میں ماہرین نے یہ نتیجہ نکالا کہ  مکمل طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ڈپریشن کا سبب صرف سبزی کھانا ہی ہے، لیکن اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ گوشت نہ کھانے والے افراد کے مقابلے صرف سبزی کا استعمال کرنے والے زیادہ ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر اس کا سبب گوشت میں پائی جانے والے وٹامنز اور آئرن سے محروم ہونا ہے، جس کی کمی کی وجہ سے دماغ متحرک نہیں رہتا اور ایسے افراد ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کے برعکس وہ لوگ جو خوراک میں گوشت استعمال کرتے ہیں اُن کی ذہنی صحت بہتر رہتی ہے اور وہ مضبوط اعصاب کے مالک ہوتے ہیں۔

لہذا صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اللہ تعالی کی پیدا کردہ مختلف نعمتوں کو اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق اعتدال کے ساتھ استعمال کرتے رہیں۔ اللہ تعالی سب کو صحت و عافیت سے نوازے۔