سوال (428)

خاوند ایک وکیل ہے اور تقریبا ڈیڑھ لاکھ آمدن ہے البتہ بیوی بچوں پر کچھ خرچ نہیں کرتا ہے ، یہاں تک کہ اگر بیوی کے رشتے داروں کی طرف سے کوئی امداد کی جائے تو اسے بھی خود رکھ لیتا ہے ۔ کیا ایسی صورت میں زکاة کے مال سے اس کے بیوی بچوں کی مدد کی جاسکتی ہے ۔ بیوی کے پاس تقریبا ایک تولہ سونا موجود ہے۔ ؟

جواب

محدود حد تک مدد کی جا سکتی ہے ، کیونکہ یہ ایک حیلہ بھی ہو سکتا ہے ، ایسے لوگ زیادہ ہڈ حرام ہوجاتے ہیں ، ایسے لوگ اپنے مقاصد پورے کر رہے ہیں ، لیکن بیوی اور بچوں کا نان نفقہ نہیں دے رہے ہیں ، بسا اوقات اس کو حیلے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ، کبھی کبھار میان بیوی دونوں شریک ہوتے ہیں ، کبھی بیوی واقعتا مظلوم ہوتی ہے ، وقتی طور پر اس کی مدد کی جا سکتی ہے ، افہام و تفہیم کے ساتھ مجلس بیٹھا کر اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ