علامہ ابن دقیق العید رحمہ اللہ (٧٠٢ھ) بڑے جلیل القدر فقیہ اور محدث گزرے ہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ احادیثِ احکام پر اُن کی کتاب “الإلمام الجامع لأحاديث الأحكام” کو کتاب الإسلام قرار دیتے تھے، اور اسے اپنے دادا کی کتاب منتقى الأخبار پر فوقیت دیتے تھے۔ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث “اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع فرمایا” سے چار سو (400) فوائد کا استنباط کیا ہے!!
ان کے شاگرد علامہ ابن رشید الفہری البستی رحمہ اللہ (٧٢١ھ) فرماتے ہیں کہ استاد صاحب نے اپنے آخری وقت میں ایک کتاب لکھی تھی جو فقہی مذاہب کے اُن مسائل پر مشتمل تھی جنہیں غلط ہونے یا دلیل کمزور ہونے کی وجہ سے چھوڑنا واجب ہے۔ اور یہ موقف اختیار کیا تھا کہ مقلدینِ مذاہب جس امام کی چاہیں اتباع کریں۔ اور فرماتے ہیں کہ اس کتاب کا نام مجھے معلوم نہیں، مگر شاید یہ وہی ہے جسے ہمارے ساتھی ابو حیان (معروف مفسر) نے “التشديد في الرد على غلاة التقليد” کے نام سے ذکر کیا ہے۔
(ملء العيبة لابن رشيد الفهري: ٢٦١/٣)
ان کے ایک اور شاگرد کمال الدین الأدفوي رحمہ اللہ (٧٤٨ھ) فرماتے ہیں : ”استاد جی نے مرض الموت میں مجھ سے کچھ صفحات طلب کیے، اور اُنہیں لکھ کر اپنے تکیہ کے نیچے رکھ لیا۔ جب اُن کی وفات کے بعد ہم نے انہیں نکالا تو اُن میں تقلید کے مطلقًا حرام ہونے کا بیان تھا۔“
(إيقاظ همم أولي الأبصار للفلاني: ٣٩)
مزید پڑھیں: غیر اللہ کا ذبیحہ اور امام احمد رحمہ اللہ کا موقف
محدثِ مدینہ شیخ حماد الأنصاري رحمہ اللہ (١٤١٨ھ) فرماتے ہیں: ”میں نے عبداللہ الغماری کی کتاب میں دیکھا کہ اُنہوں نے ابن دقیق العید رحمہ اللہ کی کتاب “ما خالف فيه الأئمة النصوص” (وہ مسائل جن میں ائمہ نصوص کے خلاف گئے ہیں) سے نقل کیا ہے۔ میں نے اُن سے اس کتاب کا نسخہ طلب کیا تو اُنہوں نے سختی سے انکار کر دیا۔“ (المجموع في ترجمته : ٦٢٧/٢)
عبد العزیز ناصر