سوال (155)

شیخ صاحب ایک عالم صاحب سے یہ بات سنی ہے کہ اللہ کی رضا پر راضی رہنا چاہیے ۔ اللہ چاہے بیٹا دے یا بیٹی لیکن بالخصوص بیٹی کا اللہ سے سوال نہیں کرنا چاہیے ؟ اس حوالے سے رہنمائی فرما دیں ؟

جواب:

شاید یہ بات غیر ضروری بات ہے ، جو کسی مولانا کی زبان سے نکل گئی ہوگی یا کسی کا اپنا ایک فہم ہوسکتا ہے ، اس میں دونوں احتمال ہیں کہ صحیح بھی ہوسکتا ہے اور غلط بھی ہوسکتا ہے ، اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہنا مسلمان کے لیے ضروری ہے ، اس کی رضا ہو یا اس کی قضا ہو ، لیکن انسان اپنی ضرورت کی چیز اللہ تعالیٰ سے طلب کرسکتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ سے بیٹا مانگا جا سکتا ہے ، جس طرح زکریا علیہ السلام نے دعا کی تھی :

“وَزَكَرِيَّاۤ اِذۡ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرۡنِىۡ فَرۡدًا وَّاَنۡتَ خَيۡرُ الۡوٰرِثِيۡنَ‌”.[سورة الانبياء: 89]

’’اور زکریا کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا اے میرے رب ! مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب وارثوں سے بہتر ہے‘‘۔
ابراہیم علیہ السلام نے بھی اللہ تعالیٰ سے بیٹے کے لیے دعا کی تھی :

“رَبِّ هَبۡ لِىۡ مِنَ الصّٰلِحِيۡنَ”. [سورة الصافات: 100]

’’اے میرے رب ! مجھے (لڑکا) عطا کر جو نیکوں سے ہو‘‘۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ سے بیٹی بھی مانگی جا سکتی ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ