بہت سے لوگ صفائی پسند ہوتے ہیں، ان سے بات چیت کرنےاور بیٹھک کرنے کا مزہ ہوتا ہے۔ بلکہ کوئی شخص مجلس میں آئے اور اس نے اچھی خوشبو لگائی ہو تو مجلس میں ایک خوشبو دار احساس جاگ اٹھتا ہےاور تازگی سی پیدا ہو جاتی ہے۔
یہ انسانی طبیعت کے احساسات ہیں۔جسم اور کپڑوں پر خوشبو لگانے کی طاقت ہے تو لازمی طور پر لگانی چاہیے۔ ضروری نہیں کہ مہنگی خوشبو کا ہی استعمال ہو! سستی اور اچھی خوشبوئیں بھی ہوتی ہیں جن کے استعمال سے آپ کی شخصیت نکھر کر سامنے آتی ہے۔
اندرونِ منہ کی صفائی ایک اہم مسئلہ ہے۔ بہت سے احباب اس کی صفائی ستھرائی کا اہتمام کرتے ہیں مگر بعض لوگوں سے بات چیت کے دوران اس کے عدمِ اہتمام کا انداز ہو جاتا ہے۔ دیکھا جائے تو یہ بھی ایک قسم کی تکلیف ہے جو کہ متکلِّم کی جانب سے مخاطَب محسوس کر رہا ہے۔ مسجد میں اس چیز کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔
یہاں ایک نمازِ جنازہ تھی، ساتھ والے نمازی سے بھی اسی قسم کی تکلیف محسوس کی گئی۔ ایک شخص کے ساتھ نماز پڑھی تو اس نے ڈکار مار مار ساری نماز بُھلا دی۔
مسواک یا ٹوتھ برش کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے! نماز میں یہ تکلیف مسواک اور ٹوتھ برش کے ذریعے دور کی جا سکتی ہے۔
شاید یہ تکلیف جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں بھی محسوس کی گئی ہو!
کیونکہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: اگر مجھے اپنی امت کو حرج اور مشقت میں مبتلا کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ (سنن ترمذی 22)
منہ میں چھوٹی الائچی رکھنے یا ببل گم (Chewing Gum) سے بھی فرق پڑتا ہے۔
ہمارے دور 2007 میں ستیانہ مدرسہ کے ایک خزانچی تھے۔ وہ نماز کے وقت مسجد میں داخل ہوتے ہوئے پہلے اپنے ہونٹوں پر عطر کی شیشی پھیرتے پھر نماز پڑھتے۔

عبدالقیوم فرُّخ