سوال (865)

بداخلاق سے، جس سے عزت محفوظ نہ ہو، قطع تعلقی جائز ہے؟

جواب

(1) : مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ قطع تعلقی کے بابت وارد احادیث کا علم حاصل کریں۔ قطع تعلقی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ اور کہا گیا کہ صلہ رحمی یہ ہے کہ آدمی اس سے ملائے جو نہیں ملتا ملاتا۔۔۔الخ
یہ بھی احادیث سے واضح ہے کہ تین دن سے زیادہ تعلق کو قطع کرنا جائز نہیں۔
(2) : وہ مسلمان بہتر ہے جو دوسروں کو نصیحت کرتا ہے ان کے ساتھ رہتا کے اور انکی تکالیف پر صبر کرتا ہے۔ امر بالمعروف نہی عن المنکر واجب ہے۔ اور کوئی مسلمان آپکی وجہ سے ہدایت پر آ جائے تو یہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔ باقی ہلکی پھلی تکلیف اور اذی ہر جگہ ہوتی ہے۔ بد اخلاقی بھی ہوتی ہے بلکہ گالم گلوج بھی ، لیکن مسلمان خیر کے پہلو تلاش کرے حتی الوسعہ کوشش کرے
(3) : اس میں رشتے داروں کی تقسیم ہے۔
قرب و بعد کے اعتبار سے بھی اور اسلام و عدم اسلام کے اعتبار سے۔ اسی مناسبت احکام ترتیب دیے جاتے ہیں علی حسب الاحوال( تفصیل فقہاء کی دیکھی جائے)
(4) : یہ بحث علماء کے ہاں موجود ہے۔
مثلا حافظ ابن عبد البر کا کلام۔ملاحظہ۔فرمائیے۔
بہرحال اگر ضرر محقق ہے تو صلہ رحمی واجب نہیں رہتی ہے اور قطع میں حرج نہیں ہے ،
(ابن باز رحمہ اللہ کا کلام بھی دیکھ لیا جائے فتاوی میں)
فاتقوا اللہ ماستطعتم !!

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

رشتہ، دوستی اور تعلق دو طرفہ عزت و احترام اور باہمی تعاون کا نام ہے۔ رشتے اور تعلق میں دو طرفہ عزت و احترام نہ ہو تو وہ قائم نہیں رہتا۔ حدہث کا مطلب یہ ہے کہ جو رشتے دار آپ سے تعاون نہیں کرتا، آپ اس سے حسب استطاعت تعاون کرتے رہیں۔ یہ مطلب نہیں کہ جو شخص آپ کی اور آپ کے اہل خانہ کی عزت نہیں کرتا، آپ اس سے ہر صورت تعلق قائم رکھیں ، اپنی عزت کو تحفظ فراہم کرنا بھی ایک شرعی تقاضا ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ