سوال (1161)

سحری کے بغیر روزہ کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

جواب

اگر روزے کی نیت تھی اور آنکھ نہیں کھلی ہے ، تو روزہ ہوگیا ہے ، البتہ سحری کھانا مستحب ہے ، اس اعتبار سے کہ اہل کتاب اور مسلمان کے روزے کے درمیان فرق سحری کے کھانے کا ہے ، اس پر کسی کا دل آمادہ نہیں ہے ، کبھی اس نے چھوڑ بھی دی تو روزہ اس کا صحیح ہے ، ترغیب دی گئی ہے کہ سحری کھانی چاہیے ، نیت کرکے سویا تھا آنکھ نہیں کھلی اور اس پر باقی رہا تو ان شاءاللہ روزہ تو اس کا ہوگیا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل : نیت تو تھی لیکن اذان فجر کے بعد آنکھ کھلی تو اس بندے نے پانی پی لیا ہے ، اب اس کا حکم کیا ہے ؟
جواب : ہمارے ہاں اذان فجر طلوع کے بعد ہی ہوتی ہے ، اب لوگوں کا عموما اسی پر اتفاق ہوتا ہے(خود سے ایسا کوئی اہتمام نہیں کہ صبح صادق کا پتہ لگایا جائے) اگر اسے معلوم تھا کہ اذان ہو گئی ہے تو روزہ باطل ہو گیا ہے اور اگر مغالطہ سے پیا اور بعد میں پتہ چلا کہ صبح تو طلوع ہو چکی تھی۔ تو بھی علماء کے صحیح قول کے مطابق قضائی ہے اور اس دن افطار تک رکا رہے اگر روزہ فرض ہے ، امام بیھقی نے اسی کو ترجیح دی ہے اور دلیل ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے فتویٰ سے لی ہے ، یہی ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ اسی پر ہے

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ