بلا حدود و قیود مطالعے پر رکاوٹیں لگانے والے واقعی بزدل ہوتے ہیں!!!
ایک طالب علم سوال کرتا ہے، میں فحش لٹریچر کا مطالعہ کرنا چاہتا ہوں آپ کا کیا مشورہ ہے، اس کے دو جواب ہو سکتے ہیں؛
⇚پہلا جواب: آپ کے لیے ایسا مطالعہ کرنا بالکل مناسب نہیں، بلا اصول و حدود مطالعہ درست نہیں ہوتا، شہوات انسان کے ایمان و عقیدہ کے لیے زہر قاتل ہوتی ہیں، جس لٹریچر کے متعلق آپ کو معتبر ذرائع سے علم ہو جائے کہ وہ اخلاقی گراوٹ کا سبب بنتا ہے اس سے کلی طور پر اجتناب کریں، پھر اگر آپ علم و اخلاق کے ایک خاص مقام تک پہنچ جائیں تو جس لٹریچر میں احتمال ہے اسے ایک نظر خود دیکھ کر رائے قائم کر لیں۔
⇚دوسرا جواب : آپ کو بالکل ڈرنا نہیں چاہیے! بھلا کتابیں کب سے ایمان میں کمزوری کا باعث بننے لگیں؟ سب کچھ پڑھیں، جو ڈرتا ہے اسے اپنے نفس کا علاج کرنا چاہیے، لٹریچر فحش ہو یا غیر فحش آپ کے ایمان میں کمی واقع نہیں ہونی چاہیے، جو لوگوں کے مطالعہ میں اچھے برے کی تمیز کی بات کرتے ہیں وہ بزدل ہوتے ہیں، خود ڈر رہے ہوتے ہیں ۔ ہر کتاب پڑھیں، ہر طرح کی ویڈیو دیکھیں، ہر کسی کو سنیں۔ کسی سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں، آپ خوف کو اتار پھینکیں۔ مگر وہ حضرات جن کی علمی اور فکری پختگی نہیں ہے ان کو ہر ایسے مواد سے بچنا چاہیے  چاہے وہ لٹریچر اخلاقیات کے حوالے سے ہو یا باطل نظریات کے متعلق ہو۔ غیرپختہ ذہن کے بہک جانے کا بہرکیف اندیشہ ہے۔
نتیجہ: آپ عقل مند ہیں خود ان دونوں جوابات کی معقولیت کو جانچ لیں۔
ہاں یاد آیا کہ “فحش لٹریچر” کی جگہ “کفریہ و الحادی لٹریچر” کرنا اور “شہوات” کی جگہ “شبہات” کرنا نہ بھولیے گا۔

 حافظ محمد طاھر