سوال            (295)

ایک شخص نماز میں باآواز بلند ڈکار لیتا ہے اور یہ عمل تسلسل سے کرتا ہے باقی سب پریشان  ہوتے ہیں ، اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب

بلند آواز میں دوسروں کے سامنے ڈکار لینا اچھا عمل نہیں، اور کئی ایک لوگ تو آج بھی ایسے بھری محفل میں ڈکار لینے کو بد اخلاقی تصور کرتے ہیں۔ اس ضمن میں ایک حدیث بھی ہے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

“تَجَشَّأَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كُفَّ عَنَّا جُشَاءَكَ فَإِنَّ أَكْثَرَهُمْ شِبَعًا فِي الدُّنْيَا أَطْوَلُهُمْ جُوعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ”.[سنن الترمذي:2478]

نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک شخص نے ڈکار لیا، تو آپﷺ نے فرمایا: ’’تم اپنا ڈکار ہم سے دور رکھو اس لیے کہ دنیا میں سب سے زیادہ پیٹ بھر کر کھانے والا قیامت کے دن سب سے زیادہ بھوکا رہے گا‘‘۔

اس حدیث سے یہ سمجھ آتی ہے کہ دوسروں کے سامنے اس طرح اونچی آواز سے ڈکار لینا مناسب رویہ نہیں۔ اور اس میں یہ بھی ہے کہ ڈکار ضرورت سے زیادہ کھانے کی وجہ سے آتے ہیں۔

اسی سے اہل علم نے یہ بھی اخذ کیا ہے کہ اگر ڈکار زیادہ کھانے کی بجائے کسی بیماری کی وجہ سے آئے تو اس پر یہ حدیث صادق نہیں آئے گی، کیوں کہ یہ تو مجبوری کی حالت میں ہے، لہذا بیمار شخص کو معذور سمجھ کر برداشت کیا جائے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ