سوال (3558)

سگرٹ نوشی یا حقہ کے بارے کیا حکم ہے حرام، مکروہ وغیرہ، وضو کی حالت میں سگرٹ یا حکہ کا استعمال کیا۔ آیا کےوہ شخص اب دوبارہ وضو کیے بنا صرف کلی کر کے نماز پڑھتا ہے۔ تو اس کی نماز کا حکم کیا ہو گا۔ حالانکہ سگرٹ نوشی نواقض وضوء میں سے نہیں ہے؟

جواب

سگریٹ، حقہ، نسوار اور گھٹکا یہ سب نشا آور چیزیں ہیں، یہ سب چیزیں “مسکر” میں آتی ہیں، “ما اسكر كثيره قليله حرام” کے تحت کوئی تاویل نہیں چلے گی، لہذا جو “مسکر” ہے، وہ “مسکر” ہے، یعنی حرام ہے، بعد وضوء استعمال کرتا ہے، تو یہ نواقض الوضوء میں سے نہیں ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ کراہیت ہے، لہسن اور پیاز حلال ہونے کے باوجود بوء اور مہک کی وجہ سے کچا مسجد میں کھا کر آنا حرام ہے، مسجد بمعنی نماز بھی ہو سکتا ہے، ان چیزوں سے ہر اعتبار سے دور رہنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سیگرٹ نوشی شرعی وطبی نقطہ نظر سے تفریح طبع یا زہر قاتل: عمران محمدی عفا اللہ عنہ

وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ ( الأعراف 157 )

’’ محمدﷺ ان کے لئےپاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورگندی ناپاک چیزیں حرام بتاتے ہيں‘‘
اللہ تعالٰی حرام اشیاء کے ذریعہ بندوں کی آزمائش کرتاہے اوردیکھنا چاہتاہےکہ کون ان سےبچتاہے اورکون ان کا ارتکاب کرتاہے۔
اور اگر اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے یہ آزمائش نہ ہوتی تو پھر فرمانبردار اور نافرمان بندوں میں فرق کیسے ظاہرہوتا؟
لیکن اس کے ساتھ یہ بات بھی یاد رہنی چاہیے کہ دین اسلام انسانیت کی خیر خواہی پر مبنی دین ہے۔ اللہ رب العزت نے انہیں چیزوں کوحلال قرارديا ہے جو انسان کےجسم و دماغ کے لئے نفع بخش ہوں ۔اورہراس چیزکوحرام قرارديا ہے جو صحت وعقل کے لئے مضرّ اوران کی تباہی کا سامان بنے انسانی صحت کے لیے مضر اور نقصان دہ اشیاء میں سے ایک انتہائی قبیح اور بری چیز تمباکو اور سیگرٹ ہے۔
سیگرٹ کے چند طبی نقصانات:
موجودہ طبّی تحقیقات نے سگریٹ اورتمباکو وغیرہ کے نقصانات اورتباہ کاريوں کو واضح کردياہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 2 ارب افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں، پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ جب کہ دنیا بھر میں 50لاکھ سے زائد افراد سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹر حضرات کےمطابق سگریٹ پینےسےخون میں لوتھڑا بننے کا امکان بڑھ جاتاہےجس سے ہارٹ اٹیک یافالج ہونے سے زندگی ختم ہونے کاخطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
سیگرٹ نوشی سے گلے اور خون کی مختلف بيمارياں جنم لیتی ہيں، اور ان حسّاس مقامات ميں تھوڑاسا انفکشن بھی کینسر ( Cancer) جيسے موذی مرض کا سبب بنتاہے، بلکہ نوّے فیصد سےزائد کینسر ميں مبتلا افرادانہیں نشہ آوراشیاء کے شکار ہوتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے” ادارۂ صحت کے مطابق بھی سگریٹ نوشی کوکینسرکابنیادی سبب قرار دیا گی۔
تمباکو کے اندر موجود زہريلے مواد ميں سب سےمشہور اورضرر رساں ” نیکوٹین ” ( Nicotine ) ہوتاہے، بعض اطبّاء کا کہناہےکہ ايک سگریٹ میں اس کااتنا مادّہ پاياجاتاہےکہ اگرانجکشن کے ذريعہ کسی آدمی کے نس ( رگ ) ميں داخل کردياجائے تو اس کی موت کے لئے کافی ہے، اوريہ بات مشہور ہےکہ ” نیکوٹین “جيسے زہريلے مادّے کی دوبوند اگر کسی کتّے کے منہ ميں ڈال دی جائے تو وہ فوراً مرجائےگا اور اس کےپانچ قطرے ايک اونٹ کوقتل کرنے کے لئے کافی ہیں۔
سگریٹ کی ڈبیا ہی دیکھ لیں اس پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ مضر ہے کینسر اور پھیپھڑوں کی بیماری کی وجہ بنتی ہے۔
سیگرٹ کے حرام ہونے کے چند شرعی دلائل:
شرعی دلائل کے مطالعہ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ سیگرٹ نوشی حرام اور ممنوع کاموں میں سے ہے۔
دلیل نمبر( 1) دین اسلام میں صرف پاکیزہ اشیاء حلال ہیں جبکہ تمام خبیث چیزیں حرام قرار دی گئی ہیں۔
جیسا کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا:

” وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ ” ( الأعراف 157 )

’’( محمدﷺ ان کے لئےپاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورگندی ناپاک چیزیں حرام بتاتے ہيں)
اور سیگرٹ کے گندی ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔
دلیل نمبر( 2) سیگرٹ نوشی ایک طرح سے اپنے آپ کو ھلاک کرنا ہے۔
جیسا کہ خود سیگرٹ کی ڈبیا اس بات کی گواہی دیتی ہے،
جبکہ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں: ’’ وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ‘‘ (النساء 29 ـ30)
اپنےآپ کوقتل نہ کرو ۔
دوسری جگہ فرمایا: ’’ لاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ‘‘ (البقرة 195)
ا پنے آپ کو ہلاکت ميں مت ڈالو۔
دلیل نمبر (3) سیگرٹ نوشی فضول خرچی اور مالی ضیاع کا سبب ہے جو کہ شریعت اسلامیہ میں ممنوع ہے۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا:

’’وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِيراً إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُواْ إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَ كَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُوراً‘‘ (الإسراء 26ـ 27)۔

اور اسراف اوربے جا خرچ سے بچو بیجا خرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہيں اورشیطان اپنے پروردگارکا بڑا ہی ناشکراہے۔
مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہيں:

“لوأنفق الرجل ماله كله فى حق ماكان مُبذرًاولو أنفق مُدّاً فى غيرحق كان مُبذراً “

” اگرآدمی اپنی پوری دولت حق کی راہ ميں صرف کردیتا ہے تو مبذّرنہیں کہلائے گا اور ايک مُدّبھی ناجائز اور ناحق کاموں ميں خرچ کرتاہےتو وہ مبذّرہے”
تفسیر ابن کثیر
قیامت کے دن اللہ تعالٰی نے انسان سے یہ بھی پوچھنا ہے۔

“من أين اكتسبه وفيم أنفقه”

کہ اے انسان تو نے اپنا مال کہاں کہاں خرچ کیا ہے۔
( ترمذى : صفۃ القیامۃ رقم (2417) دارمى (1 / 131 ) شیخ البانی نے سلسلہ صحیحہ رقم (946) میں اس کوصحیح قراردیا ہے)
اگر اللہ تعالی بروزِ محشر سگریٹ نوشوں اور ديگرنشہ آور چیزوں کے استعمال کرنے والوں سے سوال کرے گا کہ انہوں نے اپنی مال ودولت کا ايک بڑا حصّہ کہاں خرچ کيا؟
اگر کوئی روزانہ دس روپے کی نوٹ کو آگ لگادے، آپ کے خیال میں وہ شخص کیا ہوگا؟
بیوقوف؟ عقل سے پیدل؟
دلیل نمبر( 4) سیگرٹ ،تمباکو اور نسوار بذات خود نشہ آور اشیاء ہیں اور بڑے نشے کا سبب بھی بنتی ہیں۔
جبکہ نشہ اسلام میں حرام ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ” كل مسكرخمروكل مسكرحرام ” (مسلم (3/1587 )
“ہرنشہ آورچیز شراب ہے(یعنی شراب کےحکم ميں ہے) اورہرنشہ آورچیز حرام ہے ”
اور نشہ آور چیز کی معمولی مقدار بھی حرام ہوتی ہے۔
فرمایا : ” ماأسكر كثيره فقليله حرام ” أبوداؤد : رقم ( 3681) صحيح سنن أبى داود رقم (3128)
“جس(نشہ آور) چیز کی زيادہ مقدارنشہ دے اس کی تھوڑی مقداربھی حرام ہے”
اس کے علاوہ سیگرٹ نوشی چونکہ ہر نشے کا آغاز اور سبب ہے اس لیے بھی یہ حرام ہے کیونکہ قاعدہ ہے۔ (الوسائل لھا احکام المقاصد )
یعنی جو حکم کسی چیز کا ہوتا ہے وہی حکم اس کے وسیلے اور سبب کو اختیار کرنے کا ہوتا ہے۔
دلیل نمبر(5) سیگرٹ چونکہ انتہائی بدبودار چیز ہے اور اسے ایک مرتبہ پینے سے کم از کم دو نمازوں کے درمیان وقفے میں اس کی بو ختم نہیں ہوتی لہذا اس کا استعمال قطعاً نا جائز اور حرام ہے۔
جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،وہ فرماتے ہيں کہ: اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا :

مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ قَالَ فَلْيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ (البخارى : رقم / 5452 (10/721) )

“جو لہسن ياپياز کھائے اسے ہم سے یاہماری مسجد سے دور رہنا چاہئے ”
بہت سارے تمباکو خور اور سگریٹ نوش اکثر انہیں استعمال کرنےکے بعد نماز کےلئے مسجد میں چلے جاتے ہیں جس سے نمازیوں کو کافی تکلیف ہوتی ہے،
ذرا اندازہ کیجئے کہ لہسن اورپیازوغیرہ کی بوسے، جن کا حلال اورفائدہ مندغذاؤں میں شمار ہوتاہے، فرشتوں کوتکلیف پہنچتی ہے توبیڑی، سگریٹ اور تمباکو وغیرہ جو حرام اور ضرر رساں بھی ہیں، کی بدبو سے انہیں کتنی تکلیف ہوتی ہوگی۔
دلیل نمبر (6) سگريٹ، تمباکواوراس قبيل کی ساری چيزوں کامحل و مقام ليٹرن وحمّام ہوتاہے زيادہ تر لوگوں کوديکھا جاتاہےکہ وہ ان کا استعمال اکثرحمّام میں قضا‏ئےحاجت سے پہلےيا ساتھ ہی ميں کرتے ہيں اور استعمال کےبعد بچےہوئے حصہ کوگندی جگہوں کی نظر کرتے ہيں،
نيز راہ چلتے استعمال کےبعد اوّل تو استعمال کرنے والا خود ہی اسے اپنے پاؤں سے کچل ڈالتا ہے اور پھر راہ چلتے جتنے لوگ گزرتے ہيں سب کے پاؤں تلے آ کر اپنے استعمال کرنے والے کے لئے غير اخلاقی اورغيرفطری وانسانی عمل کا اشتہاربن جاتا ہے۔
دلیل نمبر( 7) دین اسلام میں خود اپنے آپ کو یا کسی دوسرے کو نقصان پہنچانے کی سخت ممانعت ہے۔
جبکہ سیگرٹ میں یہ دونوں قباحتیں بیک وقت موجود ہیں۔
اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ”لاضررولا ضرار ”
” نہ نقصان پہونچائے اور نہ ہی بدلے میں نقصان پہونچایاجائے”۔ ( أحمد : 5 / 326 ) و ابن ماجۃ: رقم /2340)
شیخ البانی رحمہ اللہ نےاس کی تصحیح کی ہے، دیکھئے: إرواء الغليل: 3 / 408 ) )
سیگرٹ نوش اپنے آپ کو تو نقصان پہنچا ہی رہا ہوتا ہے۔
جبکہ اس کے دھوئیں سے پھیلنے والی کینسر کی بیماری کابھی خدشہ ہوتا ہے، اوریہ دوسروں کوتکیف دیناہے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ، اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمايا :

“المسلم من سلم المسلمون من لسانه و يده ”

صحیح مسلمان وہ ہے جس کے زبان و ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہی۔
( البخارى: 11/316) و مسلم : 1/65) رقم / 40)
سفر کے دوران چلتی گاڑیوں اور بسوں میں جب سیگرٹ کے عادی لوگ سیگرٹ سلگاتے ہیں تو اسی گاڑی میں بیٹھے کتنے بچے، عورتیں اور وہ لوگ جو سیگرٹ نہیں پیتے وہ کس قدر پریشان ہوتے ہیں حتی کہ بعض کے سردرد شروع ہو جاتی ہے جبکہ بعض لوگوں کو الٹی( قے)آنا شروع ہو جاتی ہے۔
جو کہ فرمان رسول( المسلم من سلم المسلمون من لسانه و یدہ )کے قطعاً خلاف ہے۔
سیگرٹ نوشی پر آمادہ کرنے کے لیے شیطان کیسے کیسے مغالطے پیدا کرتا ہے۔
مغالطہ نمبر( 1) اکثر سیگرٹ نوش حضرات کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ کھانا کھانے کے بعد سیگرٹ پینے سے سکون ملتا ہے، کھانا ہضم ہو جاتا ہے، طبیعت فریش ہوجاتی ہے۔
حالانکہ یہ خالص شیطانی مغالطہ ہے۔
اگر تھوڑی دیر کے لئے یہ مان بھی لیاجائےکہ تمباکوکےاستعمال سے چندلمحوں کاذہنی وجسمانی سکون ملتاہے پھربھی اسے مباح وحلال قرار نہیں دیا جاسکتا،
کیونکہ چند لمحوں کاذہنی وجسمانی سکون ملنا کسی حرام چیز کو حلال کرنے کے لئے دلیل نہیں ہے،
اگر یہ بات ہوتی توشراب، جوا، سود اوراس طرح کی بہت ساری چیزوں کوحلال کرناپڑےگا، کیونکہ ان کےاندربھی بہت سارےفوائد اورسکون کاسامان ہے۔
شراب اور جوا کے سلسلے میں تو خود اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:

{يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا} (البقرة: 219 )

(یہ لوگ آپ سے شراب اور جوئے کےبارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجئے کہ ان کے اندربہت بڑا گناہ ہےاوران کے اندر لوگوں کے لئے نفع بھی ہے، لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے زیادہ ہے)
لہذا اگر سیگرٹ نوشی کا وقتی طور پر کوئی فائدہ محسوس ہوتا بھی ہو تو پھر بھی یہ اس کے جائز ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا۔
مغالطہ نمبر( 2) تمباکو خور اور سگریٹ نوش حضرات اكثر یہ کہتے ہوئے ملتے ہيں کہ: ” ميں نے فلاں مولوی صاحب يا فلاں شیخ صاحب کو استعمال کرتے ہو‏ئے ديکھا ہے، اگر يہ چیز حرام ہوتی تو يہ حضرات ان کااستعمال کيوں کرتے؟ ”
اسے عقل کی خرابی کہيں يا خواہشات کی غلامی کہ ايسےحضرات مذکورہ قسم کےمولويوں کےبرےاورغلط اعمال کوآئیڈیل اور قابلِ تقلید بناتے ہيں اوراچھے علماء کے نیک اور اچھے اعمال جو کتاب وسنت کے مطابق ہوتے ہيں ان سے رو گردانی کرتے ہيں،
بلاشبہ علماءان لوگوں کے لئےجو کتاب و سنت کے علوم سے نابلد ہوتے ہيں قابلِ اتّباع ہيں، دین کی معرفت، حلال وحرام کی تمیز، عبادات کی صحيح ادائیگی اوردین کے ديگر امورميں عام آدمی علماء کا محتاج ہوتاہے، لیکن علماء کی اس حیثیت سے پہلوتہی کر کے چند خود ساختہ طرزِ عمل والے مولويوں کے کسی عمل کو گلے لگانا شریعت کے مزاج کے یکسر خلاف ہے۔
جو علماء اس بری لت کےشکار ہیں وہ اس بات کا دعوی ہرگز نہیں کرتےکہ وہ معصوم عن الخطاء ہیں، ان میں سے اکثر جوانی یابچپن ہی میں اس کےشکارہوۓ پھران کی قوّت ارادی اتنی کمزور پڑ گئی کہ اس سے بچنا ان کےلئے مشکل ہو گیا (اس میں کہیں نہ کہیں ان کے ایمان کی کمزوری جھلکتی ہے)
علما کو تو چھوڑیں جن ڈاکٹروں نے تجربات، مشاہدے اور سالہا سال کے واضح ریکارڈ کے بعد سر کی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے کہ یہ کتنی ہلاکت خیز عادت ہے، وہ بھی اس کو خیرباد کہنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔

سیگرٹ نوشی سے بچنے کے چند اہم طریقے:

سیگرٹ پینے والے لوگوں کو جب سیگرٹ کے نقصانات اور شرعی احکامات بیان کیے جاتے ہیں تو ان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ چاہتے ہوئے بھی اس کام کو چھوڑ نہیں پاتے۔
آئیے چند ایسے طریقوں کا جائزہ لیتے ہیں کہ جنہیں اپنانے سے سیگرٹ نوشی جیسی لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔
طریقہ نمبر(1) اللہ تعالٰی سے دعا، صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کریں۔
فرمایا: استعينوا بالصبر والصلوۃ
صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو۔
اور دعائیں کریں

اللهم عافنی فی بدنی، اللهم عافنی فیمن عافیت، اللهم جنبنی منکرات الأخلاق،

طریقہ نمبر(2) اپنی خواہشات کو اسلام کے تابع کریں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

“لا يؤمن أحدكم حتى يكون هواه تبعاً لماجئت به” (رواه البغوى فى شرح السنۃ (1/213) والنووى فى الأربعین (41) بسندصحيح )

“تم ميں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہشات ميری لائی ہوئی شریعت کے تابع نہ ہوجائیں۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی شراب چھوڑنے کی مثال!
طریقہ نمبر(3) سگریٹ نوشی چھوڑنے کے لیے پختہ عزم کرتے ہوئے بھر پور کوشش کریں۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا:

وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ،

اور وہ لوگ جنھوں نے ہمارے بارے میں پوری کوشش کی ہم ضرور ہی انھیں اپنے راستے دکھادیں گے اور بلاشبہ اللہ یقینا نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (عنكبوت: 69)
طریقہ نمبر( 4) روزے رکھیں:
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ روزہ آپکو اس بارے میں خوب مدد فراہم کریگا،
روزے کی بارہ، تیرہ گھنٹے کی پابندی کی مشق سے اپنے نفس کو مستقل پابندی کا عادی بنایا جا سکتا ہے ۔
اس لئے محنت کریں، اور اپنے آپکو نیکیوں میں مصروف رکھیں ، ساتھ میں اپنے اردگرد اچھا ساز گار ماحول پیدا کرو کہیں دوبارہ آپ اس دلدل میں نہ پھنس جائیں۔
طریقہ نمبر(5) دوڑ لگایا کریں:
کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ دوڑنا تمباکو نوشی جیسی بری عادت سے نجات اور صحت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
انہوں نے ایک تجربہ کیا جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ دس ہفتے کے پروگرام کے بعد 50.8 فیصد افراد کو کامیابی سے تمباکو نوشی سے نجات حاصل ہوئی ہے جبکہ 91 فیصد میں اس کے استعمال کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی سرگرمیاں تمباکو نوشی کو چھوڑنے کے حوالے سے مدد دیتی ہیں۔
سیگرٹ نوشی سے چھٹکارے کے لیے جسمانی سرگرمیوں، دوڑ بھاگ، اور سازگار ماحول حاصل کرنے کے لیے جہادی ٹریننگ بہترین ذریعہ ہے سو معسکرات کا رخ کرتے ہوئے اپنے آپ کو سیگرٹ کی لعنت سے آزاد کریں یہ بہت مجرب نسخہ ہے ہم نے معسکرات میں ہزاروں لوگوں کو سیگرٹ، نسوار اور چرس کے چنگل سے آزاد ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔
طریقہ نمبر(6) مثبت سوچ اور احساس ذمہ داری پیدا کریں۔
جس سے آپ اس لت کو مات دے سکتے ہیں۔ آپ سوچیں کہ میں ایک سال میں اتنے پیسے اس زہر پر لگاتاہوں اگر یہ پیسے میرے پاس جمع ہوں تو میں کیا کیا کرسکتا ہوں؟
اگر کوئی شخص روزانہ 50 روپے کے سیگرٹ پیتا ہو تو یہ ایک سال 18250 روپے بنتے ہیں۔
خود کو یہ یقین دلائیں کہ آپ اپنی بری عادتوں کے غلام نہیں بلکہ اپنی مرضی کے مالک ہیں۔
طریقہ نمبر(7) تمباکو کے متبادل ذرائع استعمال کریں:
یعنی پودینہ، سونف، سورج مکھی کا بیج اور کافی استعمال کریں۔
اسی طرح سگریٹ کی بجائے میوے، فروٹ، حلوے اور نمکین کھانے استعمال کیا کریں۔
یہ چیزیں سگریٹ چھڑوانے میں نہایت معاون ہیں۔
طریقہ نمبر(8) اگر یکدم نہیں چھوڑ سکتے تو کچھ دنوں کا فاقہ کریں:
مکمل طور پر سگریٹ چھوڑنے سے قبل خود سے ایک ماہ کا فاقہ کرنے کا وعدہ کریں کہ میں ایک ماہ بعد دوبارہ سگریٹ پی لوں گا۔ اگر آپ ایک ماہ گزار دیتے ہیں، تو جب وقت ختم ہو تو خود سے پوچھ کر دیکھیے گا کہ کیا اب بھی آپ سگریٹ پینا چاہتے ہیں۔
طریقہ نمبر(9) سگریٹ پینے والے دوستوں کی صحبت مت اختیار کریں۔
ایسے دوستوں کو مکمل یا جزوی طور پر چھوڑ دیں اور انہیں اس بات کا احساس بھی کروائیں کہ آپ سگریٹ کی وجہ سے ان کے قریب نہیں آتے۔
اس سے آپ کو دوہرا فائدہ ہوگا ایک تو انہیں کہنے سے آپ کا ارادہ مصمم ہوگا دوسرا شائد ان میں سے کسی پر آپ کی دوستی کا اثر ہو جائے۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالعزیز سامی پروفیسر امراضِ سینہ اور میڈیکل کالج قاہرہ یونی ورسٹی کے پرنسپل لکھتے ہیں کہ
( تمباکو نوشوں کے ساتھ رہنے والا ایک گھنٹے میں جتنا تمباکو سونگھتا ہے، وہ ایک سگریٹ پینے کے برابر ہے)
اسی طرح سگریٹ نوش ڈرائیور، خادم، نوکر، مضارع، زمیل، پارٹنر مت رکھیں۔
طریقہ نمبر(10) گناہ سمجھتے ہوئے توبہ کریں:
سوچیں کہ ہماری عبادات کیسے قبول ہوتی ہوں گی۔
طریقہ نمبر(11) سگریٹ کے مریضوں سے عبرت حاصل کریں:
اور یہ پڑھیں: الحمدلله الذی عافانی مما ابتلاه به،

سیگرٹ کا کاروبار کرنا کیسا ہے؟

جو لوگ سیگرٹ کی خرید و فروخت کرتے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں وہ امانت داری کے ساتھ اپنے آپ سے چند سوالات کریں۔
کیا آپ پسند کریں گے کہ آپ کسی کو نا حق قتل کریں یا قتل کا حصہ بنیں۔
کیا آپ پسند کریں گے کہ آپ کے بچے کو کوئی سگریٹ بیچے، کیا آپ پسند کریں گے کہ مسلمانوں کے بچے بے راہ روی کا شکار ہوں اور اس میں آپ کا کردار ہو، کیا آپ اس بات پر خوش ہونگے کہ آپ اپنی قوم کے خلاف اپنے دشمنوں کی مدد کریں۔
اگر نہیں اور یقیناً نہیں تو پھر سوچئے کہ یہ کاروبار کیسے جائز ہو سکتا ہے۔
اور بالخصوص جبکہ اس کا نفع بھی ہمارے دشمنوں اور کافروں کو ملتا ہو۔
سگریٹ نوشی کافروں خصوصا یہودیوں کے تعاون اور ان کی مدد کا ایک اہم ذریعہ ہے، ایک رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں کل مسلم اسموکر (400 ) ملین ہیں۔ دنیا میں سگریٹ بنانے والی سب سےبڑی یہودی کمپنی کا نام فلپ مورس ہے اور فلپ مورس کے منافع کا (12% ) فیصدحصہ اسرائیل کوجاتاہے، فلپ مورس کی فروخت روزانہ مسلم دنیا میں (800 ) ملین ڈالرز ہیں اور (800 ( ملین ڈالرز کا )10٪) فیصد منافع (80) ملین ڈالرز بنتا ہے، اس طرح مسلم سگریٹ نوشوں سے حاصل شدہ منافع روزانہ اسرائیل کو پہنچتے ہیں۔