سوال (299)

کیا دہریت اور الحاد کو ئی الگ الگ ہیں یا ایک ہی چیز ہے ؟

جواب:

الحاد کا لغوی معنی الگ ہونا ہے ، شرعاً اللہ کے راستے سے انحراف اختیار کرنا الحاد ہے ، اس میں ہر قسم کا انحراف شامل ہے
دھریہ اصطلاح ایسے گروہ کے لئے قرآن مجید نے استعمال کی ہے کہ جو آخرت کا انکار کرتے تھے اور اسی ضمن میں وہ خدا کے بھی منکر تھے یہ لوگ اسلام سے پہلے بھی موجود تھے لیکن بہت قلیل تعداد میں تھے حتی کہ یونانی فلسفے کے بانی بھی خدا کا کلی انکار نہیں کرتے تھے ، لیکن اٹھارویں صدی عیسوی میں خدا کا کلی طور پر انکار بھرپور طریقے سے سامنے آیا اور پوری دنیا میں آہستہ آہستہ پھیل گیا اب جدید معنی میں الحاد سے مراد وہی ہے جو دھریہ کرتے تھے یعنی خدا کا کلی انکار ہو سکتا ہے کچھ فروق ہوں تاہم دونوں کا یہ کہنا ہے کہ اس عالم کی اصل مادہ ہی ہے مادہ ہی سب سے قدیم شے ہے جدید ملحد مادے کی ابتدا کے قائل ہیں لیکن کس سے ہوئی اس کا جواب دینے پر وہ خاموش ہو جاتے ہیں اس لئے ملحد اس دور میں تین قسم کے ہیں ، ایک جو خدا کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اس کے دلائل ہیں پھر جتنے دلائل وہ دیتے ہیں وہ سارے اسی بنا پر قائم ہیں کہ خدا کا ثبوت نہیں ہے تو اس لئے خدا نہیں ہے ۔
دوسرے وہ ہیں جو لا ادری ہیں انہیں اگناسٹک کہتے ہیں یہ وہ ہیں جو خدا کے ہونے میں شک کرتے ہیں حقیقت میں علم کی دنیا میں آخر کار یہ سب اگناسٹک ہی ہو جاتے ہیں کیونکہ خدا کے نہ ہونے کا بھی ثبوت ان کے پاس اتنا ہی ہے جتنا خدا کے ہونے کا امکان ہے تو دو امکان کی وجہ سے یہ شک کی کیفیت میں رہتے ہیں
تیسرے وہ ہیں جو الحاد میں تقلید کرتے ہیں ان کے پاس نہ دلائل ہیں نہ کچھ اور لیکن کیونکہ ان کا معاشرہ ملحد ہونے جا رہا ہے تو وہ بھی اس طرف نکل آتے ہیں عموما یہی زیادہ ہیں۔
الحاد کا پھیلاؤ عیسائی دنیا میں ہوا کیونکہ عیسائیت خود ساختہ دین بن گیا تھا اس لئے وہ داخلی طور پر مضبوط نہ تھا اور عقلی و منطقی دلائل کا مقابلہ نہ کر سکا ۔۔۔ اس کے برعکس اسلامی معاشرے میں کیونکہ دین کی مضبوط علمی گرفت موجود ہے اور وہ عقل و منطق کے دلائل کا خواب جواب دیتا ہے اس لئے یہاں الحاد اس طرح سے نہیں پھیل سکا تاہم اس کا پہلا قدم دین کے داخل میں ضرب لگانا ہوتا ہے جیسے دین کا حلیہ بدل دیا جائے
تجدید کے نام پر اللہ اور بندے کو براہ راست کر کے علماء کو نکال دیا جائے وغیرہ
اس لئے ہمارے اہل علم اس طرح کی ہر داخلی بات کو بھی الحاد کا ہی نام دیتے ہیں۔

فضیلۃ العالم محمد زبیر غازی حفظہ اللہ