سوال (471)

ابن عثيمين رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
دعا سے فارغ ہوتے وقت ہاتھوں کو چومنا اور دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیرنا، جیسا کہ بعض لوگ بڑے اہتمام سے ایسا کرتے ہیں، قرآن وسنت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے بلکہ یہ عمل بدعت ہے . اور جہاں تک دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے کا معاملہ ہے تو اس عمل کے متعلق جتنی احادیث وارد ہیں وہ سب ضعیف ہیں، اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ان احادیث کے بارے میں فرماتے ہیں، یہ سبھی احادیث حجت کے قابل نہیں، بلکہ دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنا بدعت کا کام ہے۔ [اللقاء الشهري34/8]
علماء کرام اس مسئلے پر رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے کے متعلق احادیث کے مجوعہ سے وہ حسن کے درجے تک پہنچتی ہیں۔ نیز حضرات ابن زبیر اور ابن عمر رضی اللہ عنھما سے دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنا منقول و ثابت ہے ۔ اسے بدعت کہنا خواہ مخواہ کا تشدد ہے۔ اللہ کریم ہم سب کو معاف فرمائے۔ آمین۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ