سوال (1205)

ایک بھائی دبئی سے پاکستان جا رہے ہیں ، انہوں نے یہاں کے حساب سے روزے رکھے ہیں ، دبئی میں ایک دن پہلے روزہ تھا ، جب وہ پاکستان جاتے ہیں وہاں پر اگر تیس روزے بنتے ہیں تو ایک وہ آخری روزہ چھوڑ سکتے ہیں ؟

جواب

بہتر یہ ہے کہ وہ وہاں پہ ایک روزہ چھوڑ دے ، لیکن عید وہ لیٹ کریں گے ، کیونکہ اکیلے عید نہیں ہوتی ہے ، اگرچہ چند ایک مشائخ کا خیال ہے کہ وہ نفل کی نیت روزہ رکھ لے ، لیکن ہم یہ بہتر سمجھتے ہیں کہ کیونکہ تیس سے آگے سلسلہ نہیں ہے تو اس کو یہاں پہ روک لینا چاہیے ، دوسرا دن لامحالہ عید کا ہوتا ہے ، لیکن چونکہ وہ اکیلے نہیں کرسکتا ہے ، عید کے دن روزہ نہ رکھے ، پبلک مقام پر کھانے سے اجتناب کرے ، عید ان کے ساتھ دوسرے دن کرلے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ہر علاقے کی اپنی رؤیت ہے۔ جو شخص جس علاقے میں ہے اس علاقے کی رؤیت کے اعتبار سے عمل کرے گا. سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا فتوی بھی یہی ہے اور وہ فرماتے ہیں “اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی طرح حکم دیا ہے ”
امام ترمذی رحمہ اللہ یہ حدیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں

” والعمل على هذا الحديث عند أهل العلم أن لكل أهل بلد رؤيتهم”

اہل علم کے نزدیک اسی حدیث پر عمل ہے کہ ہر علاقے والے اپنی رؤیت کا اعتبار کریں گے
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے بھی اسی طرح کا باب قائم کیا ہے اپنی صحیح میں.

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ