قارئین کرام ! بعض نیک اعمال ایسے ہیں جن پر اللہ رب العالمین اپنے بندوں کو دوہرے اجر سے نوازتے ہیں ۔
یہ اعمال کون سے ہیں ؟ اور دوہرا اجر پانے والے خوش نصیب کون ہیں ؟
آئیں ملاحظہ فرمائیں ! اور عمل پیرا ہو کر دوگنا اجر پائیں ۔

1 اہل کتاب کا ایمان لانا

سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْأَمَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُعَلِّمُهَا فَيُحْسِنُ تَعْلِيمَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَيُؤَدِّبُهَا فَيُحْسِنُ أَدَبَهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُعْتِقُهَا فَيَتَزَوَّجُهَا فَلَهُ أَجْرَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَمُؤْمِنُ أَهْلِ الْكِتَابِ الَّذِي كَانَ مُؤْمِنًا ثُمَّ آمَنَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَهُ أَجْرَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَبْدُ الَّذِي يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ .

تین طرح کے آدمی ایسے ہیں جن کے لیے دوگنا اجر ہے۔ وہ شخص جس کی لونڈی ہو وہ اسے تعلیم دے اور تعلیم دینے میں اچھا طریقہ اختیار کرے اسے ادب سکھائے اور اس میں اچھے طریقے سے کام لے ۔ پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اسے دہرا اجر ملے گا۔ دوسرا وہ مومن جو اہل کتاب میں سے ہو کہ پہلے ( اپنے نبی پر ایمان لایا تھا ) پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لایا تو اسے بھی دہرا اجر ملے گا اور وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کے حقوق کی بھی ادائیگی کرتا ہے اور اپنے آقا کے ساتھ بھی بھلائی کرتا ہے۔
(صحیح بخاری : 3011)

2 اٹک اٹک کر تلاوت کرنے والا

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ وَهُوَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ فَلَهُ أَجْرَانِ .

جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور اس میں ماہر ہو تو وہ بڑی عزت والے فرشتوں اور پیغمبروں کے ساتھ ہو گا اور جو شخص اٹک اٹک کر پریشانی کے ساتھ پڑھے تو اسے دہرا ثواب ملے
(سنن أداؤد : 1454)

3 اقارب کو صدقہ وغیرہ دینا

سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ :

سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُجْزِئُ عَنِّي مِنَ الصَّدَقَةِ النَّفَقَةُ عَلَى زَوْجِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَيْتَامٍ فِي حِجْرِي؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :‏‏‏‏ لَهَا أَجْرَانِ، ‏‏‏‏‏‏أَجْرُ الصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَجْرُ الْقَرَابَةِ .

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر میں اپنے شوہر اور زیر کفالت یتیم بچوں پر خرچ کروں تو کیا زکاۃ ہو جائے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو دہرا اجر ملے گا، ایک صدقے کا اجر، دوسرے رشتہ جوڑنے کا اجر ۔
(سنن ابن ماجة : 1834)
ایک روایت کے لفظ ہیں :

الصَّدَقَةُ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهِي عَلَى ذِي الْقَرَابَةِ اثْنَتَانِ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَصِلَةٌ .

مسکین پر صدقہ صرف ایک صدقہ ہے، جبکہ قرابت دار پر صدقہ دو نیکیاں ہے ایک صدقہ اور دوسرا صلہ رحمی ۔
(سنن ابن ماجة : 1844)

4 آقا کی خیر خواہی اور اللہ کی عبادت کا اجر

سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ سَيِّدَهُ، وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ .

جب غلام اپنے آقا کی خیر خواہی کرے اور اچھی طرح سے اللہ کی عبادت کرے تو اسے دہرا اجر ملے گا ۔
(صحيح بخاري : 2550)
ایک روایت کے لفظ ہیں :

لِلْعَبْدِ الْمَمْلُوكِ الصَّالِحِ أَجْرَانِ .

غلام جو کسی کی ملکیت میں ہو اور نیکو کار ہو تو اس کے لیے دوگنا اجر ہے ۔
(صحيح بخاري : 2548)

5 لونڈی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرنا

سیدنا ابوموسي رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ أَعْتَقَ جَارِيَتَهُ وَتَزَوَّجَهَا كَانَ لَهُ أَجْرَانِ .

جو شخص اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے ۔
(سنن نسائي : 3345)

6 حاکم کا اجتہاد

سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ .

جب حاکم ( قاضی ) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور درستگی کو پہنچ جائے تو اس کے لیے دوگنا اجر ہے، اور جب قاضی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور خطا کر جائے تو بھی اس کے لیے ایک اجر ہے ۔
(سنن أداؤد : 3574)

7 نماز عصر کی حفاظت کرنا

سیدنا ابو بصره غفاري رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخمص نامی جگہ میں عصر کی نماز پڑھائی اور فرمایا :

إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ عُرِضَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَضَيَّعُوهَا فَمَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ .

یہ نماز تم سے پہلے لوگوں کو دی گئی ( ان پر فرض کی گئی ) تو انھوں نے اسے ضائع کردیا، اس لئے جو بھی اس کی حفاظت کرے گا اسے اس کا دوگنا اجر ملے گا ۔
(صحیح مسلم : 1927)
اور نماز عصر کو ضائع کرنے کا نقصان بیان کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ .

جس نے عصر کی نماز چھوڑ دی، اس کا نیک عمل ضائع ہو گیا۔
(صحیح بخاری : 553)
ایک روایت کے لفظ ہیں :

الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ .

جس کی نماز عصر چھوٹ گئی گویا اس کا گھر اور مال سب لٹ گیا۔
(صحیح بخاری : 552)

8 جنازے میں شرکت

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّه يَرْجِعُ مِنَ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ .

جو کوئی ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ہر قیراط اتنا بڑا ہو گا جیسے احد کا پہاڑ، اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔
(صحیح بخاری : 47)

9 ہدایت کی طرف دعوت دینا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

قَالَ مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا .

جس شخص نے ہدایت کی دعوت دی اسے اس ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوگی ۔
(صحیح مسلم : 6804)

10 اللہ کی راہ میں ڈوب کر ہلاک ہونا

سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

الْمَائِدُ فِي الْبَحْرِ الَّذِي يُصِيبُهُ الْقَيْءُ لَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ وَالْغَرِیقُ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ .

( جہاد کے لیے) سمندر میں سوار ہونے سے جس کا سر گھومے اور اسے قے آئے تو اس کے لیے ایک شہید کا ثواب ہے، اور جو ڈوب جائے تو اس کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے ۔
(صحيح الجامع : 6642)

11 کوئی اچھا طریقہ رائج کرنا

سیدنا جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ہم دن کے ابتدائی حصے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ کے پاس کچھ لوگ ننگے پاؤں ننگے بدن سوراخ کرکے دن کی دھاری دار چادریں یا غبائیں گلے میں ڈالے اور تلواریں لٹکائے ہوئے آئے ان میں سے اکثر بلکہ سب کے سب مضر قبیلے سے تھے ان کی فاقہ زدگی کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ نور غمزدہ ہو گیا آپ اندر تشریف لے گئے پھر با ہر نکلے تو بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انھوں نے اذان دی اور اقامت کہی آپ نے نماز ادا کی ۔ پھر خطبہ دیا اور فرمایا : اے لو گو ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا ۔ آیت کے آخر تک بے شک اللہ تم پر نگران ہے اور وہ آیت جو سورہ حشر میں ہے کہ : اللہ سے ڈرو اور ہر جان دیکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے ( پھر فرمایا ) آدمی پر لازم ہے کہ وہ اپنے دینار سےاپنے درہم سے اپنے کپڑے سے اپنی گندم کے ایک صاع سے اپنی کھجور کے ایک صاع سے ۔ حتیٰ کہ آپ نے فر ما یا : چاہے کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے سے صدقہ کرے ( جریر نے ) کہا : تو انصار میں سے ایک آدمی ایک تھیلی لایا اس کی ہتھیلی اس کو اٹھانے سے عاجز آنے لگی تھی بلکہ عاجز آگئی تھی ۔ کہا : پھر لوگ ایک دوسرے کے پیچھے آنے لگے یہاں تک کہ میں نے کھانے اور کپڑوں کے دو ڈھیر دیکھے حتیٰ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھا وہ اس طرح دمک رہا تھا جیسے اس پر سونا چڑاھا ہوا ہو ۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :

مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً، فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ

جس نے اسلا م میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اس کے لیے اس کا ( اپنا بھی ) اجر ہے اور ان کے جیسا اجر بھی جنھوں نے اس کے بعد اس ( طریقے ) پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے اجر میں کوئی کمی ہو ۔
(صحيح مسلم : 2351)

12 عامر بن اكوع رضی اللہ عنہ کے لیے دہرا اجر

سیدنا سلمہ بن اکوع بیان کرتے ہیں :
غزوہ خیبر کے دن صف بندی کی تو چونکہ عامر رضی اللہ عنہ کی تلوار چھوٹی تھی اس لیے انہوں نے جب ایک یہودی کی پنڈلی پر ( جھک کر ) وار کرنا چاہا تو خود انہیں کی تلوار کی دھار سے ان کے گھٹنے کا اوپر کا حصہ زخمی ہو گیا اور اس سے ان کی شہادت ہو گئی۔ بیان کیا کہ پھر جب لشکر واپس ہو رہا تھا تو سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اور میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ! بعض لوگوں کا خیال ہے کہ عامر رضی اللہ عنہ کا سارا عمل اکارت ہو گیا ( کیونکہ خود اپنی ہی تلوار سے ان کی وفات ہوئی ) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :

كَذَبَ مَنْ قَالَهُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ،‏‏‏‏ قَلَّ عَرَبِيٌّ مَشَى بِهَا مِثْلَهُ .

جھوٹا ہے وہ شخص جو اس طرح کی باتیں کرتا ہے ! انہیں تو دوہرا اجر ملے گا پھر آپ نے اپنی دونوں انگلیوں کو ایک ساتھ ملایا ، انہوں نے تکلیف اور مشقت بھی اٹھائی اور اللہ کے راستے میں جہاد بھی کیا ، شاید ہی کوئی عربی ہو ، جس نے ان جیسی مثال قائم کی ہو۔ (صحیح بخاری 4196)