قارئین کرام ! بعض اعمال ایسے ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا وما فیھا سے بہتر قرار دیا ہے ۔
یہ کون سے اعمال و اشیاء ہیں ؟ آئیں ملاحظہ فرمائیں اور عمل کرکے ان کی ثمرات حاصل کریں ۔
1 فجر کی دو سنتیں
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

رَكْعَتَا الْفَجْرِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا .

فجر کی دو رکعتیں دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے، اس سے بہتر ہیں۔
(صحیح مسلم : 1688)
ایک مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

لَهُمَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا جَمِيعًا .

یہ دو رکعتیں مجھے پوری دنیا سے محبوب ہیں ۔
(صحیح مسلم : 725)
2 قرب قیامت کا ایک سجدہ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

لا تقومُ السّاعةُ حتّى تكونَ السَّجدةُ الواحدةُ خيرٌ مِن الدُّنيا وما فيها .

قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ ایک سجدہ دنیا وما فیھا سے بہتر ہوگا ۔
(صحيح ابن حبان : 6779)
یعنی قرب قیامت جب اعمال صالحہ کا فقدان ہوگا ایسے میں ایک سجدہ دنیا وما فیھا سے بہتر ہوگا ۔
3 اللہ کے راستے میں پہرہ دینا
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا .

اللہ کے راستے میں ایک دن سرحدی محاذ پر پہرہ دنيا وما عليها سے بہتر ہے ۔
(صحیح بخاری : 2892)
اللہ کے راستے میں پہرہ دینے کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے آپ ﷺ نے مزید فرمایا :

رِبَاطُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، وَإِنْ مَاتَ جَرَى عَلَيْهِ عَمَلُهُ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُهُ، وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ، وَأَمِنَ الْفَتَّانَ .

سرحد پر ایک دن اور ایک رات پہرہ دینا، ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے اور اگر ( پہرہ دینے والا ) فوت ہو گیا تو اس کا وہ عمل جو وہ کر رہا تھا، آئندہ بھی جاری رہے گا، اس کے لیے اس کا رزق جاری کیا جائے گا اور وہ ( قبر میں سوالات کر کے ) امتحان لینے والے سے محفوظ رہے گا۔
(صحیح مسلم : 4938)
4 جنتی حور کا دو پٹہ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الْأَرْضِ، لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا، وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا  يَعْنِي الْخِمَارَ – خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا .

اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت روئے زمین کی طرف جھانک کر دیکھ لے تو آسمان سے لے کر زمین تک منور کر دے اور ان تمام کو خوشبو سے بھر دے اور اس کا دوپٹہ دنيا وما فيها‏ ‏‏سے بہتر ہے۔
(صحیح بخاری : 6568)
5 اللہ کے راستے میں سفر کرنا
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَالرَّوْحَةُ يَرُوحُهَا الْعَبْدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوِ الْغَدْوَةُ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا .

جو شخص اللہ کے راستے میں شام کو چلے یا صبح کو تو وہ «دنيا وما عليها» سے بہتر ہے ۔
(صحیح بخاری : 2892 )
6 شہید کے تاج کا یاقوت
سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ سِتُّ خِصَالٍ:‏‏‏‏ يُغْفَرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دَفْعَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ الْيَاقُوتَةُ مِنْهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏وَيُزَوَّجُ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَقَارِبِهِ .

اللہ کے نزدیک شہید کے لیے چھ انعامات ہیں، ( ۱ ) خون کا پہلا قطرہ گرنے کے ساتھ ہی اس کی مغفرت ہو جاتی ہے، ( ۲ ) وہ جنت میں اپنی جگہ دیکھ لیتا ہے، ( ۳ ) عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے، ( ۴ ) فزع الأكبر ( عظیم گھبراہٹ والے دن ) سے مامون رہے گا، ( ۵ ) اس کے سر پر عزت کا تاج رکھا جائے گا جس کا ایک یاقوت دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے، ( ۶ ) بہتر جنتی حوروں سے اس کی شادی کی جائے گی، اور اس کے ستر رشتہ داروں کے سلسلے میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی ۔
(سنن ترمذی : 1663)
7 رات کو ایک ہزار آیت تلاوت کرنا
سیدنا تمیم داری اور فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہما نے فرمایا :

مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ فِي لَيْلَةٍ كُتِبَ لَهُ قِنْطَارٌ، وَالْقِيرَاطُ مِنَ الْقِنْطَارِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَاكْتَسَبَ مِنَ الْأَجْرِ مَا شَاءَ اللہ .

جو شخص رات کو ایک ہزار آیت پڑھے گا اس کے لیے ایک قنطار لکھا جائے گا ، اور اس قنطار کا ایک قیراط دنیا اور دنیا میں موجود تمام چیزوں سے بہتر ہے اور جس قدر اللہ چاہے گا اسے اجر دے گا ۔
(سنن الدارمی : 3505)
8 تہلیل تسبیح اور تکبیر پڑھنا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :

أتَتِ امرأةٌ إلى النبيِّ ﷺ تَشكو إليه الحاجةَ، فقال: ألا أدلُّكَ على خيرٍ مِن ذلك تُهَلِّلينَ اللهَ ثلاثًا وثلاثينَ عندَ مَنامِكَ وتُسَبِّحينَه ثلاثًا وثلاثينَ، وتَحمَدينَه أربعًا وثلاثينَ، قال: تلك مِئةٌ خيرٌ منَ الدنيا وما فيها .

ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی حاجت طلب کرنے آئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تجھے اس سے اچھی چیز نہ دوں ؟ تو سونے کے وقت تینتیس مرتبہ اللہ کی تہلیل بیان کر ، تینتیس مرتبہ تسبیح اور چونتیس مرتبہ تحمید ! ان کی تعداد ایک سو بنی گی جو دنیا وما فیھا سے بہتر ہیں ۔
(مصنف ابن ابي شيبة : 29126)
یہی وظیفہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لخت جگر بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بھی دیا تھا ۔
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی ﷺ سے چکی پیسنے کی تکلیف کی شکایت کی، اس کے بعد جب آپ ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کے پاس آئیں لیکن آپ موجود نہیں تھے۔ لہذا عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے اس حوالے سے ان سے بات کی ، جب نبی ﷺ تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کی اطلاع دی، اس پر نبی ﷺ خود ہمارے گھر تشریف لائے، اس وقت ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے، میں نے چاہا کہ کھڑا ہوجاؤں لیکن آپ ﷺ نے فرمایا : یوں ہی لیٹے رہو ! اس کے بعد آپ ہم دونوں کے درمیان بیٹھ گئے اور میں نے آپ ﷺ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا :

أَلَا أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَانِي إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا تُكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَتُسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ.

تم لوگوں نے مجھ سے جو طلب کیا ہے کیا میں تمہیں اس سے اچھی بات نہ بتاؤں، جب تم سونے کے لیے بستر پر لیٹو تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمدللہ پڑھ لیا کرو، یہ عمل تمہارے لیے کسی خادم سے بہتر ہے۔
(صحیح بخاری : 3705)
اسی طرح آپ ﷺ نے تہلیل تسبیح اور تکبیر کو سو سو مرتبہ پڑھنے کی بھی فضیلت بیان کی ہے ۔
ام ہانی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے گزرے تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول! میں بوڑھی اور کمزور ہو چکی ہوں، مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے جو میں بیٹھے بیٹھے کر سکوں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :

سَبِّحِي اللهَ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ فَإِنَّهَا تَعْدِلُ لَكِ مِئَةَ رَقَبَةٍ تُعْتِقِينَهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَاحْمَدِي اللهَ مِائَةَ تَحْمِيدَةٍ تَعْدِلُ لَكِ مِئَةَ فَرَسٍ مُسْرَجَةٍ مُّلْجَمَةٍ تَحْمِلِينَ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللهِ وَكَبِّرِي اللهَ مِئَةَ تَكْبِيرَةٍ فَإِنَّهَا تَعْدِلُ لَكِ مِائَةَ بَدَنَةٍ مُقَلَّدَةٍ مُتَقَبَّلَةٍ وَهَلِّلِي اللهَ مِئَةَ تَهْلِيلَةٍ قَالَ ابْنُ خَلَفٍ: أَحْسِبُهُ قَالَ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَا يُرْفَعُ يَوْمَئِذٍ لِأَحَدٍ عَمَلٌ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ بِمِثْلِ مَا أَتَيْتِ بِهِ.

سو مرتبہ سبحان اللہ کہو، یہ تمہارے لئے اولاد اسماعیل سے سو گردنیں آزاد کرنے کے برابر ہے۔ اور سو مرتبہ الحمدللہ کہو، یہ تمہارے لئے سو عدد زین اور لگام پہنائے ہوئے ( تیار شدہ ) گھوڑوں کے برابر ہوگا جو تم اللہ کے راستے میں دو۔ اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہو، یہ تمہارے لئے نکیل ڈالی ہوئی مقبول اونٹنیوں کے برابر ہوگا۔ سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہو۔ ابن خلف نے کہا : میرے خیال میں آپﷺ نے فرمایا: یہ آسمان و زمین کو بھر دے گا، اس دن کسی شخص کا عمل اتنا بلند نہیں ہو گا سوائے اس شخص کے جو اس طرح کہے .
(الصحيحة : 1316)
9 جنت میں ایک کوڑے برابر جگہ
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَمَوْضِعُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا .

جنت میں کسی کے لیے ایک کوڑے جتنی جگہ «دنيا وما عليها» سے بہتر ہے ۔
(صحیح بخاری : 2892 )
ایک روایت کے لفظ ہیں :

وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏مَوْضِعُ قَدَمٍ مِنَ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا .

جنت میں تمہاری ایک کمان کے برابر جگہ یا ایک قدم رکھنے جتنی جگہ دنیا وما فیھا سے بہتر ہے ۔
(صحیح بخاری : 6568)

محمد سلیمان جمالی