سوال (994)

“حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ،حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ،أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ،عَنْ أَبِي الْعَنْبَسِ عَنِ الْأَغَرِّ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ عَنِ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ؟ فَرَخَّصَ لَهُ،وَأَتَاهُ آخَرُ فَسَأَلَهُ؟ فَنَهَاهُ،فَإِذَا الَّذِي رَخَّصَ لَهُ شَيْخٌ،وَالَّذِي نَهَاهُ شَابٌّ”.

اس روایت کی سند و متن کی توضیح مطلوب ہے ؟

جواب

بوڑھے کے جذبات چونکہ قابل ضبط ہوتے ہیں اس لیے اس کو اجازت دے دی گئی مگر جوان کے لئے ضبط مشکل ہوتا ہے، اس لیے اس کو اجازت نہیں دی، لہذا اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ بوس و کنار سے بات جماع تک پہنچ جائے گی یا انزال ہو جائے گا تو دور رہے۔
اور اگر انزال ہو جائے تو قضا واجب ہو گی۔
باقی یہ روایت صحیح ہے ، امام البانی اور حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے ۔

فضیلۃ الباحث حذیفہ چیمہ حفظہ اللہ