سوال (2905)
اہل علم سے رہنمائی درکار ہے کہ یہ جملہ اکثر و بیشتر سننے میں آتا ہے کہ فلاں بندہ فلاں امام صاحب کے جوتوں کی خاک کے برابر بھی نہیں ہے، اس جملے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا ایک عام مسلمان کی حرمت اتنی بھی نہیں کہ وہ کسی امام کے جوتوں کی خاک سے بہتر ہو؟
جواب
کسی دوسرے کے لئے ایسا کہنے سے اس کی تحقیر ظاہر ہوتی ہے، اگرچہ حقیقت میں بات درست بھی ہو، البتہ اگر کوئی خود اپنے متعلق کہے مثلاً کہ “میں امام بخاری کے قدموں کی خاک کے بھی برابر نہیں” تو یہ بالکل درست ہے۔
ان شاءاللہ
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
سائل:
اپنے لیے تو عاجزی کا اظہار کرنا ہوتا ہے، سوال دوسرے کے بارے میں ایسا کہنے سے متعلق ہے۔
جواب:
عام اصول کے طور پر تو کسی دوسرے سے متعلق ایسا کہنا اس کی تحقیر ہے۔ نہیں کہنا چاہیے۔ البتہ بسا اوقات حالات اگر اس کا تقاضا کر رہے ہوں تو کہا بھی جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کوئی معاند اسلام، بدعت کا داعی شر پھیلا رہا ہو اور ائمہ کی تحقیر کر رہا ہو تو ایسے شخص سے متعلق کہا جا سکتا ہے کہ وہ فلاں امام کے قدموں کی خاک کے بھی برابر نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ