لبرلز یہی کچھ کرتے ہیں، اور میں اپنی تحریر میں اس کی وجہ متعدد بار بیان کر چکا ہوں۔ لبرلز مذہبِ انسانیت یعنی ہیومن ازم کی بنیاد پر فلسطین کی حمایت کریں تو ہم جواب میں ان کے لبرل نظریات کی حمایت نہیں کر سکتے۔ شخصیات یا گروہ کی حمایت کے جواب میں نظریے کی حمایت؟
لبرلز کی ہمدردی مسلمانوں سے ہے، اسلام سے نہیں۔ جبکہ مسلمان اس ہمدردی کے جواب میں لبرلز کی جانب سے لبرل نظریات کے اظہار کے عمل سے آنکھیں چراتے ہیں یا پھر حمایت کرتے ہیں کیونکہ لبرلز نے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی؟
فلسطین کا پرچم اور اس کی آزادی کا نعرہ ان لوگوں کے نزدیک ایک گروہ اور ملک کا ترجمان ہے، جبکہ ایل جی بی ٹی کیو کا پرچم ایک نظریےاور ایک دین کا ترجمان ہے۔
لبرلز مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھائیں تومسلمانوں کا ردعمل: شکریہ شکریہ ۔۔۔ ہم آپ کے احسان مند ہیں۔
لبرلز مسلمانوں کے رب کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے بدکاری پر فخر کا اظہار کریں اور رب کے غضب کو دعوت دیں تومسلمانوں کا ردعمل: ہم آپ کے احسان مند ہیں۔ ایل جی بی ٹی کے بارے ہم “صرفِ نظر” کرتے ہیں، بلکہ آپ کے “پرائیڈ مارچ” میں بھی آپ کی “سیاسی حمایت کرتے ہیں”؟
انسانی ہمدردی کے جواب میں ہم اس وقت تو شکریہ ادا کر سکتے ہیں جب یہ محض انسانی ہمدردی ہی ہو۔ لیکن اس وقت نہیں جب کوئی ایل جی بی ٹی کیو کا پرچم لہراتے ہوئے عین اس وقت مسلمانوں کے کسی گروہ کے حق میں آواز بلند کرے۔
ہم کسی لادین شخص سے انسانی بنیادوں پر ہمدردی تو کر سکتے ہیں، لیکن اگر وہ اپنے “مظلوم” ہونے کی وجہ ایک بدکاری کے عمل کو بتائے، مثلاً شراب پینے یا ہم جنسیت کی بنیاد پر ملنے والے سلوک کو ظلم قرار دے، اور بدکاری کو نہ صرف ایک جائز عمل بلکہ بنیادی انسانی شناخت کے طور قبول کرنے پر مجبور کرے، اور اس بدکاری پر فخر کرے تو ہم ایسے شخص یا گروہ کی کیسے سیاسی یا انسانی حمایت کر سکتے ہیں جس کی بنیادی شناخت، یعنی اس کا ایک مخصوص گروہ ہونا ہی بدکاری کو بنیادی انسانی شناخت قرار دینا ہو؟ اور جو اس شناخت پر اٹھنے والے سوال کو ہی ظلم قرار دے

 Usman EM