سوال (4166)
کیا ہاتھ کے ساتھ تصویر بنانا جسے انگلش میں سکیچ کہا جاتا ہے وہ جائز ہے؟ یا ہاتھ کے ساتھ جسم کے کسی ایک عضو کا سکیچ بنانا جیسے صرف آنکھ کو ورق پر ہاتھ کے ساتھ لکیرنا یا صرف ہونٹوں کا سکیچ بنانا۔
جواب
ذی روح چیز کی تصویر بنانا جائز نہیں ہے، خواہ وہ کلی ہو یا جزوی۔ لہذا اجتناب کرنا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: جب تصویر حرام ہے تو چیزوں کی تشہیر کے لیے جو ویڈیوز بنائی جاتی ہیں وہ بھی اسی حکم میں آئیں گی؟
جواب: ہم اس کے حق میں نہیں ہیں، باقی بس اس چیز کو اتنا رواج دے دیا گیا ہے، ایک چیز حرام ہے تو حرام ہی رہے گی، باقی مجبوراً اسکول و کالج میں تصویر مانگ لیں وہ ایک الگ بات ہے، باقی سیلفی، شو اور اس کو رواج دینا اور تشہیر کرنا یہ الگ چیز ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
میں آپ کی بات پر اضافہ کرتا ہوں، آج کل سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، میں خود سوشل میڈیا استعمال کرتا ہوں، کئی ایسے چینلز موجود ہیں، جہاں خواتین دین کا کام کرتی ہیں، وہ باپردہ ہیں، ان کے ہاتھ اگر نظر آجائیں تو ان میں داستانیں پہنی ہوئی ہوتی ہیں، اس سے پتا چلتا ہے کہ اگر کوئی تصویر سے بچ کر دین کا کام کرے تو اللہ تعالیٰ اس سے بھی کام لیتا ہے، باقی آج کل دین کے کام و دعوت کے نام سے عجیب و غریب باتیں پیش کی جاتی ہیں، آج سے کچھ دیر قبل شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اور شیخ بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ دونوں عظیم شخصیات کو دیکھ لیں، ان سے اللہ تعالیٰ بغیر کیمرے کے کتنا کام لیا تھا، آج کے دور میں ولی کامل ڈاکٹر فضل الٰہی ظہیر حفظہ اللہ ہیں، جو کیمرے سے بچ کر دین کا کام کررہے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو مقبولیت عطا فرماتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
آپ کی بات سو فیصد بجا ہے، حقیقت یہی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
“وَ مَنۡ يَّـتَّـقِ اللّٰهَ يَجۡعَلْ لَّهٗ مَخۡرَجًا” [الطلاق: 2]
«اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا»
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
“وَمَنۡ يَّـتَّـقِ اللّٰهَ يَجۡعَلْ لَّهٗ مِنۡ اَمۡرِهٖ یُسْرًا” [الطلاق : 4]
«اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے اس کے کام میں آسانی پیدا کر دے گا»
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
“وَمَنۡ يَّـتَّـقِ اللّٰهَ يُكَفِّرۡ عَنۡهُ سَيِّاٰتِهٖ وَيُعۡظِمۡ لَهٗۤ اَجۡرًا” [الطلاق : 5]
«اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا وہ اس سے اس کی برائیاں دور کر دے گا اور اسے بڑا اجر دے گا»
آج کل ایک اور چیز چلی ہوئی ہے، شاید آپ کی بات سے کسی کو مغالطہ ہو جائے کہ خواتین صرف آواز چیز وغیرہ بیچنے کے لیے استعمال کرتی ہیں، ہم اس کی بھی تائید نہیں کرتے، “قلن قولا معروفا” سے یہ مراد نہیں ہے، یہ بات صحیح ہے کہ خواتین کی آواز کا پردہ نہیں ہے، لیکن ایسی آواز جس میں چیز کو بیچا جائے، اس میں تو لچک ہوتی ہے، جو کہ غیر مطلوب ہے، ممنوع و محظور ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
شیخ آپ نے اچھی بات کی ہے کہ جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے راستے نکال دیتا ہے، بس ہم ایک مرض پر مبتلا ہیں، وہ مرض خود نمائی ہے، بس ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمیں دیکھیں، حالانکہ قابل غور بات ہے کہ جن خواتین کو یہ نشہ ہے کہ لوگ ہمیں دیکھیں، دس یا پندرہ سال کے بعد انسان کا یہی جسم ختم ہو جائے گا، یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے، بس ہمیں اللہ تعالیٰ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ