حوض کوثر کے پانی کی برکت

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ شَرِبَ مِنْهَا فَلَا يَظْمَأُ أَبَدًا .
جو شخص اس (حوض کوثر) سے ایک مرتبہ پی لے گا پھر وہ کبھی بھی ( میدان حشر میں ) پیاسا نہ ہوگا۔
(صحیح بخاري : 6579)
یاد رہے کہ حشر کا ایک دن پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا لیکن حوض کوثر کا پانی اس قدر بابرکت ہوگا کہ جو ایک دفعہ اس پی لے گا پھر اسی کبھی بھی پیاس نہیں لگے گی ۔

حوض کوثر کے پرندے

قارئین کرام ! جہاں پانی ہوتا ہے وہاں پانی پینے کے لیے پرندے بھی اتر آتے ہیں اور ایسے مقام پر پرندوں کا ہونا خوبصورتی کا باعث بھی ہوتا ہے ۔
رسول اللہ کے حوض پر بھی پرندے ہوں گے ۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : کوثر کیا ہے؟  آپ نے فرمایا:
ذَاكَ نَهْرٌ أَعْطَانِيهِ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، ‏‏‏‏‏‏فِيهَا طَيْرٌ أَعْنَاقُهَا كَأَعْنَاقِ الْجُزُرِ . ‏
وہ ایک نہر ہے اللہ نے ہمیں جنت کے اندر دی ہے، یہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے، اس میں ایسے پرندے ہیں جن کی گردنیں اونٹ کی گردنوں کی طرح ہیں ۔
(سنن ترمذي : 2542)

 حوض کوثر پر پہنچنا فلاح کی علامت ہے

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے كہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ أقول: إِيَّاكُم وَجَهنَّمَ! وَإِيَّاكُم وَالحدُودَ! فَإِذَا متُّ فَأَنا فَرطُكُم وَمَوعِدُكُم عَلَى الحَوضِ فَمَنْ وَرَدَ أَفْلَحَ.
میں تمہیں پیچھے سے پكڑ كر آگ سے روك رہا ہوں اور كہہ رہا ہوں: جہنم سے بچو،حدود سے بچو، جب میں فوت ہوجاؤں گا تو حوض پر تمہارا انتظار كروں گا، جو حوض تك پہنچ گیا وہ كامیاب ہو گیا۔
(سلسلة الاحاديث الصحيحة : 3087)

حوض کوثر پر آپ ﷺ کی موجودگي

حوض کوثر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود موجود ہوں گے ۔
نضر بن انس اپنے والد انس بن مالک سے بیان کرتے ہیں، کہ میں نے نبی ﷺ سے سوال کیا :
سَأَلْتُ النَبِيَّ ﷺ أَنْ يَشْفَعَ فِيَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ: أَنَا فَاعِلٌ قَالَ: قُلتُ: يَا رَسُول اللهِ! فَأَيْنَ أَطْلُبُكَ؟ قَالَ: اطْلُبْنِي أَوَّلَ مَا تَطْلُبُنِي عَلَى الصِّرَاطِ قَالَ: فَإِن لَمْ أَلْقَكَ عَلَى الصِّرَاطِ؟ قَالَ: اطْلُبْنِي عِنْدَ الْمِيزَانِ قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عِنْدَ الْمِيزَانِ؟ قَالَ فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْحَوْضِ فَإِنِي لَا أُخْطِئُ هَذِهِ الثَّلَاثَ المَوَاطِنَ .
آپ قیامت کے دن میری سفارش کریں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ضرور کروں گا ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسولﷺ قیامت کے دن میں آپ کو کہاں تلاش کروں ؟ آپ ﷺنے فرمایا : سب سے پہلے تم مجھے پل صراط پر تلاش کرنا، میں نے کہا : اگر میں آپ سے پل صراط پر نہ مل سکوں ؟ آپ ﷺنے فرمایا : تب میزان کے پاس مجھ سے ملنا، میں نے کہا : اگر میں آپ کو میزان کے پاس نہ پاؤں تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تو حوض پر پاؤ گے، ان تین مقامات میں سے کہیں نہ کہیں ضرور پاؤ گے ۔
(سلسلة الصحيحة : 2524)
رسول  ﷺ کا اپنی  امت کو پہچاننا

قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو وضو کی برکت سے پہچان لیں گے کیونکہ وضو کی برکت سے ان کے اعضاء چمک رہے ہوں گے اور اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو پہچان کر اپنے حوض سے پلائیں گے ۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا : میری امت میرے پاس حوض پر آئے گی اور میں اسی طرح ( دوسرے ) لوگوں کو اس ( حوض ) سے دور ہٹاؤں گا جیسےایک آدمی دوسرے آدمی کے اونٹوں کو اپنے اونٹوں سے ہٹاتا ہے ۔ صحابہ کرام نے عرض کی : اے اللہ کے نبی ! کیا آپ ہمیں پہچانیں گے؟ آپ نے فرمایا :
نَعَمْ لَكُمْ سِيمَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ .
ہاں ! تمہاری ایک نشانی ہوگی جو تمہارے سوا کسی اور کی نہیں ہو گی، تم میرے پا س وضو کےاثرات سے روشن چہرے اور چمکدارہاتھ پاؤں کے ساتھ آؤ گے۔
(صحیح مسلم : 582)

 سب سے پہلے جام کوثر پینے والے خوش نصیب

قارئین کرام ! سب سے پہلے فقراء مہاجرین کو حوض کوثر کا پانی پینے کی سعادت نصیب ہوگی ۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
حَوْضِي مِنْ عَدَنَ إِلَى عَمَّانَ الْبَلْقَاءِ، ‏‏‏‏‏‏مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَكَاوِيبُهُ عَدَدُ نُجُومِ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا، ‏‏‏‏‏‏أَوَّلُ النَّاسِ وُرُودًا عَلَيْهِ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ الشُّعْثُ رُءُوسًا الدُّنْسُ ثِيَابًا الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِّمَاتِ وَلَا تُفْتَحُ لَهُمُ السُّدَدُ .
میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن سے اردن والے عمان تک کا فاصلہ ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس کے پیالے آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہیں، اس سے جو ایک مرتبہ پی لے گا کبھی پیاسا نہ ہو گا، سب سے پہلے اس پر فقراء مہاجرین پہنچیں گے، جن کے سر دھول سے اٹے ہوں گے اور ان کے کپڑے میلے کچیلے ہوں گے، جو ناز و نعم عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتے اور نہ ان کے لیے جاہ و منزلت کے دروازے کھولے جاتے ۔
(سنن ترمذی : 2444)
اس کے علاوہ ہر موحد مؤمن اور نیک صالح شخص کو حوض کوثر کا پانی پینا نصیب ہوگا ۔

اہل یمن کا اعزاز

قارئین کرام ! روز قیامت جب حوض کوثر پر امت کی بہت زیادہ رش ہوگی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ  ‌وسلم لوگوں کو دور ہٹائیں گے تاکہ یمن والے آرام سے جام کوثر نوش کر لیں ۔
آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا فرمان ہے :
إِنِّی لَبِعُقْرِ حَوْضِی أَذُودُ عَنْه لِأَہْلِ الْیَمَنِ، أَضْرِبُ بِعَصَایَ حَتّٰی یَرْفَضَّ عَلَیْہِمْ۔ فَسُئِلَ عَنْ عَرْضِه، فَقَالَ: مِنْ مُقَامِی إِلٰی عُمَانَ .
رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : میں اپنے حوض کے کنارے پر موجود ہوں گا لوگوں کو پیچھے ہٹاؤں گا تاکہ اہل یمن قریب آکر آسانی سے پانی پی سکیں، میں اپنا عصا لوگوں کے اوپر سے لہراؤں گا۔
(مسند احمد : 22426 )

 حوض کوثر کے پیالے سونے اور چاندی کے 

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تُرَى فِيهِ أَبَارِيقُ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ .
حوض کوثر پر تم سونے اور چاندی کے جام آسمان کے ستاروں کے برابر دیکھو گے ۔
(صحیح مسلم : 2303)
یاد رہے کہ دنیا میں آپ نے سونے اور چاندی کے برتن استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
لَا تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الذَّهَبِوَ الْفِضَّةِ، وَلَا تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ وَالدِّيبَاجَ ، فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ .
سونے اور چاندی کے پیالہ میں نہ پیا کرو اور نہ ریشم و دیباج پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں ان ( کافروں) کے لیے دینا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں ۔
(صحیح بخاری : 563)

حوض کوثر کے پیالوں کی تعداد

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ فِي حَوْضِي مِنَ الْأَبَارِيقِ بِعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ .
بیشک میرے حوض پر آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر پیالے ہیں ۔
(سنن ترمذی : 2442)

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! حوض کے برتن کیسے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ وَكَوَاكِبِهَا .
اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے ! اس حوض کے برتن آسمان کے چھوٹے اور بڑے تمام ستاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں ۔
(صحیح مسلم : 5989)

محمد سلیمان جمالی