سوال (953)

افطار کا صحیح وقت کیا ہے؟
اتموا الصیام الی اللیل سے روزہ اذان کے بعد جب رات/اندھیرا ہونے لگے تب افطار کرنا ، یعنی شیعہ کا استدلال درست ہے؟ اور جو روزہ جلدی افطار کرنے کی سزا کے متعلق مستدرک حاکم وغیرہ کی روایت ہے اسکا کیا مفہوم ہے؟

جواب

ما بعد إلى ماقبل إلى کی جنس سے ہو تو ما بعد ما قبل میں شامل ہے ورنہ نہیں ۔ لیل چونکہ نہار کی جنس سے نہیں ، اس لیے اس میں شامل نہیں ہے ۔ الی اللیل یعنی رات تک یعنی دن کے اختتام تک۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

آپ نے شاید وہ وڈیو دیکھی ہے جس میں تین کذاب اکٹھے ہو بیٹھے ہیں۔
(1) : اولا جن کتابوں سے حدیث پیش کی گئی ہے انہی کتب سے تعجیل الافطار کا باب پڑھ لیجئے خصوصا ابن حبان کی صحیح سے
معاملہ روز روشن کی طرح واضح ہو جائے گا
(2) : یہ عجیب بات ہے کہ مرزا صاحب کے نزدیک احناف تین منٹ لیٹ کر کے اس وعید سے نکل گئے اور ان پر لیل کا اطلاق بھی ہو گیا۔
اور عاملین احادیث صحیحہ تین منٹ پہلے کرنے سے اس وعید کے مستحق اور لیل سے پہلے روزہ کھولنے والے ۔۔۔۔ ٹھہرے۔۔ سبحانک ھذا بھتان عظیم
(3) : جلدی افطار کرنے کی ترغیب ہے اور کہا کہ یہود ونصاریٰ لیٹ کرتے ہیں۔
(4) : جو حدیث پیش کی گئی اس کے الفاظ ہیں “الذین یفطرون قبل تحلة صومهم”
حافظ ابن القیم کہتے ہیں اس سے نہار الصوم میں کھانے کی وعید پتہ چلتی ہے
حافظ ذھبی کتاب الکبائر میں کہتے ہیں کہ بلاعذر روزہ افطار کرنے کی ممانعت کا بیان۔
اسی حدیث کو آپ ابن خزیمہ میں دیکھیں ابو امامہ کہتے ہیں خابت الیہود والنصاری۔۔۔ مرزا صاحب کون کون ہیں ہمیں بتائیں یہ ابو امامہ نے بتا دیا ہے۔
مطلب روزے کی اہمیت و تعظیم نہیں پہنچانتے اسے ہلکا سمجھتے ہیں زرا سی تکلیف تنگی آئی روزہ توڑ دیا۔
(5) : قرآن میں لیل کا لفظ آیا ہے مغرب کے وقت کے لئے بھی لیل کا لفظ آیا ہے۔
یہ شیعہ کہہ رہا تھا ، بھائی جان قرآن عربی میں نازل ہوا ہے گندے مجوسیوں رافضیوں اور فارسیوں کی زبان میں نہیں ، لیل کا اطلاق شرعا غروب الشمس سے طلوع فجر جبکہ لغتا غروب سے طلوع شمس تلک ہے۔ میں چند حوالے ارسال کر دیتا ہوں ۔
ضروری بات یہ ہے کہ آپ کسی بھی حدیث کی کتاب کا مطالعہ ضرور کیجئے اس حوالے سے کہ نبی علیہ السلام روزہ کس وقت کھولتے تھے

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ