سوال (308)

رواها عنه الدارقطني بسند صحيح؛ حيث قال: “سمعتُ أبا عليٍّ الصَّوَّافَ يقولُ: سمعتُ عبدَاللهِ بنَ أحمدَ، يقولُ: سمعتُ أبي رحمه اللهُ، يقولُ: ” قولوا لأهلِ البدعِ: بيننا وبينكم يومُ الجنائزِ”. وسمعتُ أبا سهلِ بنَ زيادٍ يَذكرُ ذلك ” انتهى. [سؤالات السلمي للدارقطني، ص : 361]

سوال یہ ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ کے اس قول کو بنیاد بنا کر اس وقت بھی حق وباطل کا فرق کیا جا سکتا ہے یا یہ صرف انکے اپنے دور کے ساتھ خاص سمجھا جائے ؟

جواب

جس کا عقیدہ اور منہج واضح ہو اور ماقبل وفات معاملات کا علم ہو تو ان شاءاللہ آج بھی یہ چیز اس پر لاگو ہوگی ۔ جیسا کہ “نصرت بالرعب مسيرة شهر” کی بحث ہے کہ یہ یہ چیز اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے ، لیکن ان شاءاللہ امت اس سے محروم نہیں ہے ۔ ہم اپنے علماء ربانی کے بارے میں حسن ظن رکھتے ہیں ، یہ فیصلے آج بھی ہوتے ہیں اور کرنے والے کر جاتے ہیں ، نہ کرنے والے نہیں کرتے ہیں ، الحمدللہ پہنچاننے والے پہچان جاتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ